سیدہ اُم ایمن رضی اللہ عنہا

مولانا محمد الیاس گھمن

آپ کا نام”برکہ“اور کنیت”ام ایمن“ہے۔سلسلہ نسب کچھ  اس طرح ہے: برکہ بنت ثعلبہ بن عروہ بن حصن بن مالک بن سلمہ بن عمرو بن نعمان۔آپ  رضی اللہ عنہا حبشہ کی رہنے والی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے  والد محترم جناب عبد اللہ کی کنیز تھیں۔ حضرت عبداللہ کی وفات کے بعد رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی والد ہ ماجدہ حضرت آمنہ سے منسلک ہوگئیں۔جب حضرت آمنہ کی بھی وفات ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں رہنے کی  لگیں ۔چونکہ ام ایمن رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد  اور والدہ کی کنیز تھیں۔ مزید یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت مبارکہ ان کے سامنے ہوئی تھی،اس لئے انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ابتدائی تربیت اور پرورش کا شرف بھی حاصل تھا۔

سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا نے  ابتداءً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اسلام کوقبول فرمایا۔ قبول اسلام کے بعد انتہائی مشکلات اور مصائب سے دو چار بھی ہوئیں آپ رضی اللہ عنہا نے  حبشہ  کی طرف ہجرت بھی فرمائی۔ حبشہ سے واپس آئیں اور جب مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کا حکم ملا تو  سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت بھی کی ۔

آپ رضی اللہ عنہا نہایت دلیر اور شجاعت کی پیکر تھیں ۔ آپ رضی اللہ عنہا نے غزوہ  احد میں بھی شرکت کی اور بہادری کے جوہر دکھائے ۔ مشکیزہ کندھوں پر اٹھا کر زخمیوں کو پانی پلاتیں ، مرہم پٹی کرتیں ۔ غزوہ احد میں ایک وقت ایسا بھی آیا کہ مسلمانوں پر جب آثار ہزیمت نمودار ہونا شروع ہوئے اور میدان جنگ سے ان کے پاؤں اکھڑ نے لگےتو ام ایمن رضی اللہ عنہا نے مسلمانوں کو اسلا می غیرت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کی حفاظت کا واسطہ دے کر کہا کہ موت سے بھاگ کر کدھر جارہے ہو؟ کیا موت میدان جنگ سے باہر نہیں آئے گی؟ میدان جنگ سے باہر کی موت ذلت اور بزدلی کی موت اور میدان جنگ کی موت شہادت اور عزت کی موت ہوگی۔

 آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کیا تمہیں اس بات کا احساس  نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان کارزار میں مخالفین کا مقابلہ کر رہے ہیں اور تم انہیں چھوڑ کر بھاگے جا رہے ہو،چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  واپس پلٹے ۔ ام ایمن رضی اللہ عنہا نے غزوہ خیبرمیں بھی شرکت کی تھی اور مخالفین اسلام کا پورے زور اور ہمت سے مقابلہ کیا تھا۔

سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت  عزت فرماتے ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری والدہ کے بعد امِ ایمن میری والدہ ہیں ایک دوسرے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ام ایمن میرے خاندان کا بقیہ ہیں۔

سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا  کا پہلا نکاح عبید بن زید رضی اللہ عنہ  سے ہواجوحارث بن خزرج کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔عبید بن زید رضی اللہ عنہ  نعمت اسلام سے مالا مال  ہوئے اور جنگ حنین میں شہادت پائی۔ان کی شہادت کے بعد زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے عقد میں آئیں۔حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کی والدہ حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہاہی ہیں ۔

تبصرے بند ہیں۔