فیلو شپ کی وجہ سے غریب بچے جے این یو میں پڑھ پاتے ہیں

مشرف شمسی

چھوٹی سی خبر ایک ہندی روزنامھ میں مجھے نظر آئی اور اس خبر کو کافی توڑ مروڑ کر پیش کی گئی ہے ۔تاکہ قاری کو پتہ ہی نہیں چل پائے کے خبر کیا ہے۔ خبر یہ ہے کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد جو بھارتیہ جنتا پارٹی کی طلباء اکائی ہے کہ اسٹوڈنٹس نے جے این یو انتظامیہ کے سامنے فیلو شپ بند کیئے جانے کے خلاف جم کر ہنگامہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ اس ہنگامہ کو روکنے کی کوشش میں جے این یو کے سات حفاظتی اراکین زخمی ہو گئے ۔اس خبر کو جس طرح سے ایک کالم کی خبر بنائی گئی۔ کیا یہ خبر ایک کالم کی ہوتی اگر اسی طرح کا پرتشدد احتجاج لیفٹ کی اسٹوڈنٹس اکائی کرتی  ۔سوچئے اسی فیلو شپ کا مطالبہ تین چار سال پہلے جب اسمرتی ایرانی وزیر تعلیم تھیں تب لیفٹ سے منسلک طلباء کی قیادت میں پوری یونیورسٹی کر رہی تھی تب یہی اے وی پی کے طلباء اُس تحریک کی مخالفت کر رہے تھے اور انہیں دہشت گرد تک بتا رہے تھے۔ جے این یو میں جو فیلو شپ ملتا ہے اس سے ہر ایک سال ہزاروں غریب بچے اپنی پڑھائی ملک کی سب سے اچھی یونیورسٹی میں کر پاتے ہیں۔ اگر فیلو شپ بند کر دی جاتی ہے تو ملک کے کونے کونے سے آنے والے غریب بچے اس یونیورسٹی میں پڑھائی نہیں کر سکتے ہیں ۔لیکن مودی سرکار کا منصوبہ پوری طرح عیاں ہے کہ یونیورسٹی بھی اپنے اخراجات خود اکٹھا کرے۔سرکار یونیورسٹی کو کسی طرح کا مدد آنے والے دنوں میں ایک ایک کرکے بند کر دے گی۔ یونیورسٹی کو اپنے اخراجات خود اٹھانے ہونگے تو یقیناً وہ پیسے طلباء سے ہی اکٹھا کیئے جائیں گے ۔کیونکہ یونیورسٹی پڑھانے کے علاوہ تجارت تو کرتی نہیں ہے کہ پیسے کسی اور ذرائع سے آ جائیں گے۔ اسلئے یونیورسٹی نے شروعات ہوسٹل فیس، میس فیس کالج فیس بڑھائے اور اب فیلو شپ بند کرنے کی جانب قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔ فیلو شپ ایک بار بند کر دیا گیا تو کم آمدنی والے بچوں کے لئے جواہر لال یونیورسٹی میں پڑھنا ایک خواب ہو جائے گا اور سرکار یہی چاہتی ہے۔ سرکار آہستہ آہستہ یونیورسٹی گرانٹ کم کرتی جا رہی ہے۔ ایک بار جواہر لال یونیورسٹی کی فیلو شپ بند کر دی جائے گی اسکے بعد ہوسٹل فیس،میس فیس اور کالج فیس میں اتنا اضافہ کر دیا جائے گا کہ اس یونیورسٹی میں صرف اور صرف مالدار لوگوں کے بچے ہی تعلیم حاصل کر سکیں گے۔

صرف جواہر لال یونیورسٹی ہی نہیں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی اور بنارس یونیورسٹی  میں بھی سبھی طرح کی سبسڈی کو آنے والے دنوں میں ختم کر دیا  جائے گا تو عام بھارتیوں کو اپنے بچوں کو بھارت کی کسی بھی اچھے یونیورسٹی میں تعلیم دلانا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہو جائے گا ۔اعلیٰ تعلیم ایک خاص طبقہ کے لئے مخصوص ہو جائے گا ۔مودی سرکار اس منصوبے کی تکمیل کے لئے کوشاں ہیں اور 2024 میں ایک بار پھر مودی سرکار منتخب ہو کر آ گئی تو اس منصوبے پر بہت تیزی سے کام ہوگا۔

جواہر لال یونیورسٹی کے بائیں بازو کی طلباء جماعت مودی سرکار کے منصوبے کو شروعات میں بی سمجھ چکی تھی اسلئے وہ شروعات میں ہی احتجاج کرنے سڑکوں پر آ گئے۔جے این یو کے طلباء جماعت کو کئی یونیورسٹیوں کے طلباء کا ساتھ ملا لیکن ان طلباء کے احتجاج کو جے این یو میں ہی موجود اے وی پی کے اراکین نے بد نام کرنے کی کوشش کی اور اُن احتجاج کرنے والے سارے لیڈران پر مقدمہ درج کرائے گئے ۔یہاں تک کہ احتجاجی طلباء کو مارا پیتا گیا۔لیکن وہ لیفٹ کی طلباء قیادت ملک کے غریب بچوں کے اعلی تعلیم کے لئے لڑ رہے تھے جو شاید اب اے وی پی کے طلباء کو بھی سمجھ میں آ چکا ہوگا۔لیکن اب بہت دیر ہو چکی ہے ۔مودی سرکار کو جے این یو کی اکھل بھارتیہ ودیارٹھی پریشد سے جو کام نکالنا تھا نکال چکی ۔اب کوئی بھی تحریک مودی سرکار کے ارادے پر بریک نہیں لگا سکتی ہے۔

تبصرے بند ہیں۔