قرآن مجید کا فلسفئہ ’علم‘

قمر فلاحی

انسان کا علم محدود ہے اور اللہ تعالی کا علم لامحدود ہے، علم کبھی کبھی فتنہ کا باعث ہوتا ہے تو کبھی فتنہ سے نکلنے کا ذریعہ

علم اللہ کے پاس سے ہوتا ہے، قرآن کے علم کو علم کہتے ہیں، ولقد علموا لمن اشتراہ ما لہ فی الآخرۃ من خلاق۔ [البقرہ ۱۰۲

اعلم صرف اللہ تعالی کیلئے استعمال ہوا ہے۔ انی اعلم مالا تعلمون۔ البقرہ ۳۰

اعلم ماتبدون وماکنتم تکتمون البقرہ ۳۳۔

تو جانتا ہے جو میرے جی میں ہے،اور تیرے جی میں کیا ہے میں نہیں جانتا۔ یقینا تو علام الغیوب غیب کا علم رکھنے والا ہے۔ المائدہ ۱۱۶

آپ کہہ دیجئے میں غیب کا علم نہیں رکھتا۔ الانعام ۵۰۔

میں [نبی] اللہ کے متعلق تم سے زیادہ جانتا ہوں۔ الاعراف ۶۲

اگر مجھے[نبی]غیب کا علم ہوتا تو میں خیر زیادہ حاصل کر لیتا اور مجھے بری چیزیں نہ چھوتیں۔ الاعراف ۱۸۸۔

کیا تمہیں نہیں پتہ کہ اللہ ہر چیز پہ قادر ہے۔ البقرہ ۱۰۶

اور اللہ نے آپ کو وہ سکھایا جو آپ نہیں جانتے تھے۔ النساء ۱۱۳

کیا آپ کو نہیں پتہ کہ اللہ کے ہاتھ میں آسمانوں اور زمین کا اقتدار ہے۔ البقرہ ۱۰۷

وہ جھوٹوں کو جان لیتاہے۔ التوبہ ۴۳

اے ہمارے رب تو یقینا جانتا ہے اسے جسے ہم چھپاتے ہیں یا ظاہر کرتے ہیں۔ ابراہیم ۳۸

نماز پڑھتے وقت تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تم کیاکہہ رہے ہو۔ النساء ۴۳۔

{جو بغیر سمجھے پڑھتے ہیں وہ سکاری کی فہرست میں ہیں }

اور چاند کے پڑائو مقدر کر دیے تاکہ تم سالوں کی گنتیاں اور حساب جان سکو۔ یونس ۵۔

جان بوجھکر حق و باطل التباس مت پیدا کرو اور نہ ہی حق کو چھپائو۔ البقرہ ۴۳۔

آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالی نے فحش کا حکم نہیں دیا ہے کیا تم اللہ پر وہ الزام لگاتے ہو جا جانتے نہیں ہو۔ الاعراف ۲۸۔

اھل ذکر سے پوچھ لو اگر تم نہیں جانتے ہو۔ النحل ۴۳۔

اے میری قوم کے لوگو تم کیوں مجھے اذیت پہونچاتے ہو جبکہ تم خوب جانتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ ۔ الصف ۵۔

اللہ اور رسول پہ ایمان،مال اور جان کےساتھ اللہ کی راہ میں جہاد،بہتر ہے اگر تم جانو۔ صف ۱۱۔

[خطبہ والے] اذان کے بعد اپنی تجارت بند کردو یہ تمہارے فائدہ مند ہے اگر تم جانو۔ جمعہ ۹۔

اللہ کی جانب سے جب اجل آئیگا تو پھر اسے مئوخر نہ کیا جائے گا اے کاش کہ تم جانو۔ نوح ۴۔

اللہ تعالی مفسد اور مصلح دونوں کو جانتاہے۔ البقرہ ۲۲۰۔

کس چیز میں خیر اور کس میں شر ہے یہ صرف اللہ جانتا ہے۔ البقرہ ۲۱۶

جب تم عورتوں کو طلاق دو اور اس کی مدت مکمل ہوجائے تو اسے دوسرا نکاح کرنےسے نا روکو یہ تمہارے لیے پاکیزہ اور

اور صاف ستھرا ہے، اللہ خوب جانتا ہے مگر تم نہیں جانتے۔ البقرہ ۲۳۲۔

اللہ ایک ایک حاملہ کے پیٹ سے واقف ہے،جو کچھ اس میں بنتاہے،اور جو کچھ اس میں کمی یا بیشی ہوتی ہےاس سے بھی وہ

باخبر رہتاہے، ہر چیز کیلئے اس کے ہاں ایک مقدار مقرر ہے۔ الرعد ۸۔

ہر نفس کی کمائ سے وہ واقف ہے۔ الرعد ۴۲۔

اللہ ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو تم میں سے ایسے ہیں کہ ایک دوسرے کی آڑھ لیکر سٹک جاتے ہیں۔ النور ۶۳۔

اللہ جانتا ہے اسے جو زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو نکلتاہے۔ الحدید ۴۔

اللہ کی فوج کے متعلق اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتااور یہ تو اللہ کی جانب سے تذکیر ہے۔ المدثر ۳۱۔

اللہ تعالی ہر انفاق اور ہر نذر سے واقف ہے۔ البقرہ ۲۷۰۔

کیا انہیں نہیں معلوم کہ جو اللہ اور اس کے رسول کی راہ میں رکاوٹ بنیگا ان کے لیے دائمی جنہم ہے۔ التوبہ ۶۳۔

کیا انہیں معلوم کہ اللہ تعالی سر و نجوی دونوں سےواقف ہے۔ التوبہ ۷۸۔

کیا انہیں معلوم کہ اللہ تعالی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے۔ التوبہ ۱۰۴

[کسی وسیلہ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ]

کیا انہیں نہیں معلوم کہ اللہ جس کے لیے چاہتا ہے اپنی رزق کو کشادہ کر دیتا ہےاور جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے۔ الزمر ۵۲۔

بنی اسرائیل کو معلوم تھا، خوب جانتے تھے کہ وہ [ کتاب] اللہ کی جانب سے حق ہے۔ البقرہ ۱۴۴۔

یہ اللہ کی حدیں ہیں جسے جاننے والوں کیلئے ہم نے واضح کر دیا ہے۔ البقرہ ۲۳۰۔

اور یہ لوگ جان بوجھ کر جھوٹ بولتے ہیں۔ آل عمران ۷۵۔

[کذب کہتے ہی ہیں سچ پہ پردہ ڈالنے کو]

وانہ لذو علم لما علمناہ ولکن اکثر الناس لا یعلمون لوگوں کی اکثریت لا علم ہوتی ہے۔ النحل ۳۸۔

[علم وہی ہے جو رب نے سکھایا]

آخرت کا اجر بڑا ہے، اے کاش یہ جانتے۔ النحل ۴۱۔

اور آخرت کا عذاب بڑا ہے اے کاش یہ جانتے۔ الزمر ۲۶۔

انسان کے مقابلے میں آسمان اور زمین کا پیدا کیا جانا بڑا ہے، لیکن اکثریت نہیں جانتی۔ غافر ۵۷۔

اللہ تعالی لاعلموں کے دلوں پہ مہر لگا دیتا ہے۔ العنکبوت ۵۹

آپ ان سے پوچھیے کہ کیا جاننے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں۔ الزمر ۹۔

یہی انسان جب ذراسی مصیبت اسے چھو جاتی ہے تو ہمیں پکارتاہے،اور جب ہم اسے اپنی طرف سے نعمت دیکر اپھار دیتے ہیں

تو کہتاہے کہ یہ تو ہمیں علم کی بنا پر دیا گیا ہے، نہیں بلکہ یہ آزمائش ہے مگر انمیں سے اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں۔ الزمر ۴۹۔

عزت اللہ، اسے رسول،اور مومنین کیلئے ہے مگر منافقین نہیں جانتے۔ المنافقون ۸۔

یقینا تمہارے ساتھ دو نگراں کراما و کاتبین ہیں جو جانتے ہیں جو تم کرتے ہو۔ الانفطار ۱۲۔

جان رکھو کہ اللہ تعالی بخشنے والا حلم والا ہے۔ واعلموا ان اللہ غفور حلیم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ البقرہ ۲۳۵۔

جان رکھو کہ دنیا کی زندگی ایک کھیل تماشہ اور زینت اور دوسرے پر فخر جتانا،اور مال و اولاد میں زیادہ بتلانے کا نام ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ الحدید ۲۰۔

[دنیا کی زندگی کو جس چیز سے بھی تشبیہ دی گئ ہے وہ سب عارضی ہیں ]

اس نے قلم سے سکھایا، اور انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا۔ العلق ۴،۵۔

بیشک اللہ تعالی سے ان کے بندوں میں علماء ڈرتے ہیں۔ فاطر ۲۸۔

[کوئی شخص اگر اللہ تعالی سے ڈرنے کا حق ادا کرنا چاہتاہے تو اسے علم حاصل کرنا چاہیے، اور جتنا ڈر حاصل کرنا ہو اتنا زیادہ علم حاصل کرنا چاہیے۔ اطلب العلم من المھد الی اللحد]

بیشک تیرا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے بھٹک گیا ہے، اسی طرح وہ ہدایت یافتہ کو بھی خوب جانتاہے۔ الانعام ۱۱۷۔ اس لیے کسی کی ضلالت کا بہت جلد فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔

قال ان اللہ اصطفاہ علیکم و زادہ بسطۃ فی العل والجسم۔ البقرہ ۲۴۷۔

نبی نے کہا کہ اللہ تعالی نے [طالوت ] کو چنا ہے، اور اسے علم اور جسمانی برتری عطا کی ہے۔

[حکمرانی کیلئے دو اوصاف درکار ہیں علم اور طاقت]

ہر علم والے کے اوپر علیم ہے۔ یوسف ۷۶۔

کوئ شخص اس بھرم میں نہ رہے کہ اس کے پاس آخری علم ہے بلکہ اگر وہ عالم ہے تو اس کے اوپر علیم [بہت زیادہ علم والا] ہے۔ علم کا دعویٰ تو کبھی نبی ص نے بھی نہیں فرمایا۔

اس چیز کی ٹوہ میں مت پڑو جس کا علم نہیں ہے۔ الاسراء ۳۶۔

علم کی ضد خواہش نفس ہے۔ الروم ۲۹۔ بل اتبع الذین ظلموااھواءھم بغیر علم۔

کیا آپ نے انہیں دیکھا جس نے اپنا معبود اپنی خواہشات کو بنا رکھا ہے۔ الجاثیہ ۲۳۔ افرءیت من اتخذ الہہ ھواہ و اظلہ اللہ علی علم۔ ۔
جس کے پاس علم نہیں ہوگا وہ ظن کی پیروی کریگا۔ وما لھم بذالک من علم ان ھم الا یظنون۔ الجاثیہ ۲۴۔

اصل علم تو اللہ کے پاس ہی ہے۔ قال انما العلم عنداللہ۔ الاحقاف ۲۳۔

اللہ تعالی اہل علم کے درجات بلند کر دیتاہے۔ المجادلہ ۱۱۔

قیامت کا صحیح صحیح علم اللہ ہی کے پاس ہے۔ الاحزاب ۶۳۔

جان رکھو کہ اللہ تعالی بخشنے والا حلم والا ہے۔ واعلموا ان اللہ غفور حلیم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ البقرہ ۲۳۵۔
جان رکھو کہ دنیا کی زندگی ایک کھیل تماشہ اور زینت اور دوسرے پر فخر جتانا،اور مال و اولاد میں زیادہ بتلانے کا نام ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ الحدید ۲۰۔

[دنیا کی زندگی کو جس چیز سے بھی تشبیہ دی گئ ہے وہ سب عارضی ہیں ]

اس نے قلم سے سکھایا، اور انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا۔ العلق ۴،۵۔

بیشک اللہ تعالی سے ان کے بندوں میں علماء ڈرتے ہیں۔ فاطر ۲۸۔

[کوئی شخص اگر اللہ تعالی سے ڈرنے کا حق ادا کرنا چاہتاہے تو اسے علم حاصل کرنا چاہیے، اور جتنا ڈر حاصل کرنا ہو اتنا زیادہ علم حاصل کرنا چاہیے۔ اطلب العلم من المھد الی اللحد]

بیشک تیرا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے بھٹک گیا ہے، اسی طرح وہ ہدایت یافتہ کو بھی خوب جانتاہے۔ الانعام ۱۱۷۔ اس لیے کسی کی ضلالت کا بہت جلد فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔

قال ان اللہ اصطفاہ علیکم و زادہ بسطۃ فی العل والجسم۔ البقرہ ۲۴۷۔

نبی نے کہا کہ اللہ تعالی نے [طالوت ] کو چنا ہے، اور اسے علم اور جسمانی برتری عطا کی ہے۔
[حکمرانی کیلئے دو اوصاف درکار ہیں علم اور طاقت]

ہر علم والے کے اوپر علیم ہے۔ یوسف ۷۶۔

کوئ شخص اس بھرم میں نہ رہے کہ اس کے پاس آخری علم ہے بلکہ اگر وہ عالم ہے تو اس کے اوپر علیم [بہت زیادہ علم والا] ہے۔ علم کا دعویٰ تو کبھی نبی ص نے بھی نہیں فرمایا۔

اس چیز کی ٹوہ میں مت پڑو جس کا علم نہیں ہے۔ الاسراء ۳۶۔

علم کی ضد خواہش نفس ہے۔ الروم ۲۹۔ بل اتبع الذین ظلموااھواءھم بغیر علم۔

کیا آپ نے انہیں دیکھا جس نے اپنا معبود اپنی خواہشات کو بنا رکھا ہے۔ الجاثیہ ۲۳۔ افرءیت من اتخذ الہہ ھواہ و اظلہ اللہ علی علم۔ ۔
جس کے پاس علم نہیں ہوگا وہ ظن کی پیروی کریگا۔ وما لھم بذالک من علم ان ھم الا یظنون۔ الجاثیہ ۲۴۔

اصل علم تو اللہ کے پاس ہی ہے۔ قال انما العلم عنداللہ۔ الاحقاف ۲۳۔

اللہ تعالی اہل علم کے درجات بلند کر دیتاہے۔ المجادلہ ۱۱۔

قیامت کا صحیح صحیح علم اللہ ہی کے پاس ہے۔ الاحزاب ۶۳

تبصرے بند ہیں۔