قرآن مجید کا فلسفئہ ’ریب‘ 

قمر فلاحی

عربی زبان میں ریب شک, ظن, اور تہمت کے معنی میں مستعمل ہے۔ یعنی یہ قرآن ایسی کتاب ہے جس کے حق ہونے اور اللہ سبحانہ کے پاس سے نازل ہونےمیں نہ شک کیا جاسکتا ہے, نہ بدگمان ہواجاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی شخص اس پہ الزام لگا سکتا ہے۔ یہ کتاب اپنی دلیل آپ ہے۔

أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ ٱلۡقُرۡءَانَ  ۚ  وَلَوۡ كَانَ مِنۡ عِندِ غَيۡرِ ٱللَّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ ٱخۡتِلَـٰفًا ڪَثِيرًا : النساء 82

کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بہت کچھ اختلاف پاتے

یہ کتاب الگ سے کوئ نئ چیز نہیں ہے بلکہ پرانی جتنی بھی کتابیں نازل ہوئیں اسی کی تصدیق کرنے والی کتاب ہے پرانی تمام مضامین کی مرتب کتاب ہے compiled book۔

وَمَا كَانَ هَـٰذَا ٱلۡقُرۡءَانُ أَن يُفۡتَرَىٰ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَلَـٰكِن تَصۡدِيقَ ٱلَّذِى بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَتَفۡصِيلَ ٱلۡكِتَـٰبِ لَا رَيۡبَ فِيهِ مِن رَّبِّ ٱلۡعَـٰلَمِينَ

اور یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اللہ (کی وحی) کے بغیر (اپنے ہی سے) گھڑ لیا گیا ہو۔ بلکہ یہ تو (ان کتابوں کی) تصدیق کرنے واﻻ ہے جو اس کے قبل (نازل) ہوچکی ہیں اور کتاب (احکام ضروریہ) کی تفصیل بیان کرنے واﻻ ہے اس میں کوئی بات شک کی نہیں کہ رب العالمین کی طرف سے ہے
يونس :37
یہ اللہ سبحانہ کی نازل کتاب ہے اس کی دلیل یہ ہیکہ اس کتاب کی کوئ ایک بات دوسری سے کسی بھی طرح نہیں ٹکراتی۔

أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ ٱلۡقُرۡءَانَ  ۚ  وَلَوۡ كَانَ مِنۡ عِندِ غَيۡرِ ٱللَّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ ٱخۡتِلَـٰفًا ڪَثِيرًا

کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بہت کچھ اختلاف پاتے: نساء 82

انسان کی باتوں اور اصولوں میں ٹکراؤ ہوتا ہے کیونکہ یہ ناقص عقل رکھتا ہے اس کتاب میں چونکہ کوئی ٹکراؤ نہیں اسی لئے یہ کتاب انسان کی لکھی نہیں ہوسکتی۔

چونکہ دنیا گواہ ہیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم امی یعنی illiterate تھے اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ پرانے نبیوں کی باتیں اور واقعات آپ ص نے کسی کتاب میں پڑھ کر نقل copy نہیں کی ہے۔

اگر کوئی جرآت کرے کہ یہ کتاب سیدنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھی یا لکھوائی ہے تو اسی جیسی کوئ دوسری کتاب, سورہ, اور ایک آیت لکھ کر دکھا دے مگر ایسا کبھی نہ ہوا نہ ہوگا۔

أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ ٱلۡقُرۡءَانَ  ۚ  وَلَوۡ كَانَ مِنۡ عِندِ غَيۡرِ ٱللَّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ ٱخۡتِلَـٰفًا ڪَثِيرًا

کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بہت کچھ اختلاف پاتے: نساء 82

وَمَا كَانَ هَـٰذَا ٱلۡقُرۡءَانُ أَن يُفۡتَرَىٰ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَلَـٰكِن تَصۡدِيقَ ٱلَّذِى بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَتَفۡصِيلَ ٱلۡكِتَـٰبِ لَا رَيۡبَ فِيهِ مِن رَّبِّ ٱلۡعَـٰلَمِينَ

اور یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اللہ (کی وحی) کے بغیر (اپنے ہی سے) گھڑ لیا گیا ہو۔ بلکہ یہ تو (ان کتابوں کی) تصدیق کرنے واﻻ ہے جو اس کے قبل (نازل) ہوچکی ہیں اور کتاب (احکام ضروریہ) کی تفصیل بیان کرنے واﻻ ہے اس میں کوئی بات شک کی نہیں کہ رب العالمین کی طرف سے ہے
يونس :37

وَإِن ڪُنتُمۡ فِى رَيۡبٍ مِّمَّا نَزَّلۡنَا عَلَىٰ عَبۡدِنَا فَأۡتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثۡلِهِۦ وَٱدۡعُواْ شُهَدَآءَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ إِن كُنتُمۡ صَـٰدِقِينَ

ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت تو بنا لاؤ، تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے مددگاروں کو بھی بلا لو
بقره :23

"اے انسانو! پھر تم وہ کتاب کیوں نہیں پڑھتے جو اللہ سبحانہ کی ہے اور جس میں کوئی شک بھی نہیں ہے "

تبصرے بند ہیں۔