پرندہ مہمان

نظر عرفان

آج کا موسم کتنا پیارا

اور یہ چنچل ہوائیں

پر وہ اپنے شہر میں

اورمیں دور!

اپنے شہر میں

چاہوں! میں جاؤں اسکا شہر

پرندہ مہمان بن کر

چپکے سے، بیٹھ جاؤں

 اس کے گھر کے چھت پر

دیکھوں اسکی جادوئی اداؤں کو

سنوں اسکی سریلی باتوں کو

انکی باتوں میں ہے جو نئی سیکشش

مین سنتا رہوں دن بھراور رات بھر

یارو سنو! پروہ ہے تھوڑی بھاری بھر کم

جس سےہے ان کی چالوں میں نئی سی چلن

نئی آہٹ اور نئی دھنک

آہ! وہ دھنکتی آہٹ

آہ! وہ گلاب چہرا

میں دیکھوں اسے اجنبی بن کر

اور! چپکوں اسےخوشبو بن کر

یہ میری پیاسی آنکھیں

بجھتی نہیں پیاس بغیر اسے دیکھے

میری تشنگی اس کی شراب دید کی منتظر

آج کا موسم کتنا پیارا

پر وہ آج اپنے شہر میں

تبصرے بند ہیں۔