ٹرینڈنگ
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
- 72 حوریں: کتنی حقیقت؟ کتنا فسانہ؟
- اڑیسہ کا المناک ٹرین حادثہ
مصنف

ذیشان الہی12 مضامین 0 تبصرے
276۔۔۔۔ ذیشان الہٰی
ذیشان الہٰی 2 اگست 1990 کو ٹانڈہ امبیڈکر نگر(فیض آباد) یو.پی ، بھارت میں پیدا ہوئے۔
میٹرک 2005 میں قومی انٹر کالج ٹانڈہ فیض آباد سے کی۔
انٹرمیڈیٹ 2008 میں قومی انٹر کالج ٹانڈہ سے کی۔
بسلسۂ روز گار سعودی عرب میں مقیم ہیں۔
شاعری کا باقاعدہ آغاز 2010 میں فیس بک کے ادبی تنقیدی گروپ اردو انجمن اور انحراف پر آنے کے بعد کیا۔
جعلی پیر
چلو یوں کرو
اپنا برقع اتارو
کہ ہم سے فقیروں کے حجرے میں
ان احتجابات کی کچھ ضرورت نہیں
ایک بریک اپ پارٹی کے دوران
کہ ہم سے روشن خیال لوگوں کے درمیاں
تم سے، بے تکی سی روایتوں کے امیں کی کوئی جگہ نہیں ہے
بلا عنوان
شیخ جی مضطرب اور پریشان سے
اپنے ایمان کے بجھتے دیپک میں لاحول کا تیل بھرنے میں مشغول ہیں
ایک شب کی آشنائی
اس بات سے دونوں بے پروا
تم کون؟ کہاں سے آئی تھیں
ہم کون؟ کدھر کو جائیں گے
اداس لمحوں سے دل لگانا ہمیں نہ آیا
اداس لمحوں سے دل لگانا ہمیں نہ آیا
کوئی بھی غم معتبر بنانا ہمیں نہ آیا
علیحدگی
اس نے الماری سے
اپنے سارے کپڑے چھانٹ چھانٹ کر
بیگ کے اندر ٹھونس لیے ہیں
کچھ دن پہلے
درمیاں اس نے حیا کی جو ردا تانی ہے
درمیاں اس نے حیا کی جو ردا تانی ہے
سامنے میرے یہی ایک پریشانی ہے