ٹرینڈنگ
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
- 72 حوریں: کتنی حقیقت؟ کتنا فسانہ؟
- اڑیسہ کا المناک ٹرین حادثہ
مصنف

مجاہد ہادؔی ایلولوی45 مضامین 0 تبصرے
تخلیقِ کارِ کلامِ دل پزیر شعر و سخن کا نیا ابھرتا ستارہ جناب مجاہد ہادؔی ایلولوی صاحب کا تعلق ہندوستان کے صوبہ گجرات سے ہیں, آپ پیشے سے عالمِ دین ہیں آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی وطن ایلول میں حاصل کی اس کے بعد مزید عربی اردو اور فارسی کی تعلیم کے حصول کے لئے اپنے علاقہ کا معروف ادارہ ( جامعہ اسلامیہ امداد العلوم وڈالی) کا رخ کیا اور وہی سے 2016 میں سند فضیلت حاصل کی اور اس کے بعد سے اب تک احمدآباد کے قریب شہر بوٹاد میں مقیم ہیں آپ کا تعلیق گجرات کے ضلع سابرکانٹھا کے ایک علمی خاندان سے ہیں آپ کے والد محترم کا اسمِ گرامی عمر ابن محمد پشوا ہیں وہ بھی پیشے سے عالمِ دین ہیں, آپ افق شعر و سخن کا ایک چمکتا ستارہ ہیں اور نئی نسل کے فعال ترین شعراء میں سے ایک ہیں
سرورِ انبیا کی حسیں یاد میں ڈوب کر دل مرا مسکرانے لگا
ذکر آقا کا جب گھر میں میں نے کیا نور سے گھر مرا جگمگانے لگا
چلو نفرت مٹانے کی کوئی تدبیر کرتے ہیں
چلو نفرت مٹانے کی کوئی تدبیر کرتے ہیں
سبھی مل کر محبت کی یہاں تفسیر کرتے ہیں
ادب سے آتے ہیں شمس و قمر مدینے میں
ادب سے آتے ہیں شمس و قمر مدینے میں
قیام فرما ہے ایسا بشر مدینے میں
جو پیارے نبی کی اطاعت کریں گے
جو پیارے نبی کی اطاعت کریں گے
انہیں کی نبی جی شفاعت کریں گے
شکایت ہے مجھے ان نو جوانوں سے
شکایت ہے مجھے ان نو جوانوں سے
بہت مرعوب ہیں جو بے زبانوں سے
کروں میں جان و جگر اب نثار مشکل ہے
کروں میں جان و جگر اب نثار مشکل ہے
ہو تم.پہ پھر سے مجھے اعتبار مشکل ہے
میں سچا مردِ مؤمن ہوں مجھے اخبار مت سمجھو
میں سچا مردِ مؤمن ہوں مجھے اخبار مت سمجھو
ہے اب تک حوصلہ باقی مجھے بیمار مت سمجھو
میں تو اک مدرسہ ہوں تم مجھے غدار مت سمجھو
میں تو اک مدرسہ ہوں تم مجھے غدار مت سمجھو
میں ہوں تعلیم کا مرکز مجھے خونخوار مت سمجھو
وہ آتشِ غم کو ہوا دینے لگے
وہ آتشِ غم کو ہوا دینے لگے
ہم کو محبت کی سزا دینے لگے
امیر ِ شہر جب شیطان بن جائے
امیر ِ شہر جب شیطان بن جائے
رعیت کیوں نہ پھر حیوان بن جائے
جب جانبِ مدینہ یہ عاشق چلا کرے
جب جانبِ مدینہ یہ عاشق چلا کرے
رستے سمٹتے جائیں کچھ ایسا خدا کرے
آقا کے شہر میں ہی مری صبح و شام ہو
آقا کے شہر میں ہی مری صبح و شام ہو
طیبہ کے زائرین میں میرا بھی نام ہو
مرے آقا کا زندہ معجزہ قرآن ہے
مرے آقا کا زندہ معجزہ قرآن ہے
سدا انسانیت کا رہنما قرآن ہے
میں اشکِ ندامت بہاؤں بھی کیسے
میں اشکِ ندامت بہاؤں بھی کیسے
غمِ ہجر تم کو سناؤں بھی کیسے
منہ سے جو لفظ نکلا، وہ تھا کتاب جیسا
منہ سے جو لفظ نکلا، وہ تھا کتاب جیسا
مجھ کو سمجھتے کیسے، میں تھا نصاب جیسا