کوزۂ فکر کو دریا سا بنا آتا ہوں شازیب شہاب 12 اگست، 2018 کوزۂ فکر کو دریا سا بنا آتا ہوں تشنگی فن کی لہو سے میں بجھا آتا ہوں
شدتِ شوق میں تجدیِد گماں چاہتا ہے شازیب شہاب 8 جولائی، 2018 شدتِ شوق میں تجدیِد گماں چاہتا ہے قلبِ صد وہم چراغوں سے دھواں چاہتا ہے
یہ زعم تھا کہ وہ میرے سوا کسی کی نہیں شازیب شہاب 5 جولائی، 2018 یہ زعم تھا کہ وہ میرے سوا کسی کی نہیں میں لٹ گیا تو یہ جانا انا کسی کی نہیں
لطفِ نگاہِ یار کا مطلب بدل گیا شازیب شہاب 20 جون، 2018 لطفِ نگاہِ یار کا مطلب بدل گیا یعنی کہ دل نثار کا مطلب بدل گیا
ہے دل سے نکلی سلامِ رسول کی خوشبو شازیب شہاب 13 جون، 2018 ہے دل سے نکلی سلامِ رسول کی خوشبو ہو باریاب غلامِ رسول کی خوشبو
حسن کی دل ستاں تاب سے آشنا کون تھا شازیب شہاب 16 مئی، 2018 حسن کی دل ستاں تاب سے آشنا کون تھا رشکِ زہرہ جبیں وہ ترا دلربا کون تھا
بادل سا تیری یاد ٹپکتی ہے بوند بوند شازیب شہاب 15 مئی، 2018 بادل سا تیری یاد ٹپکتی ہے بوند بوند چشمِ وفا میں آس چمکتی ہے بوند بوند
بادل سا تیری یاد ٹپکتی ہے بوند بوند شازیب شہاب 14 مئی، 2018 بادل سا تیری یاد ٹپکتی ہے بوند بوند چشمِ وفا میں آس چمکتی ہے بوند بوند
دشمن سکوت کا ہوں میں اپنے وجود میں شازیب شہاب 13 مئی، 2018 دشمن سکوت کا ہوں میں اپنے وجود میں اک شور سا مچا ہوں میں اپنے وجود میں
دل کی جلن خیال میں جب جگمگا گئی شازیب شہاب 24 اپریل، 2018 دل کی جلن خیال میں جب جگمگا گئی سینے کے داغ کو مہِ کامل بناگئی
کون کرے مٹی کی حفاظت میں بھی سوچوں تو بھی سوچ شازیب شہاب 6 فروری، 2018 کون کرے مٹی کی حفاظت میں بھی سوچوں تو بھی سوچ کیسے بڑھائیں دیش کی زینت میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
کلیوں کا قتل عام نہ خونِ صبا کرے شازیب شہاب 5 فروری، 2018 کلیوں کا قتل عام نہ خونِ صبا کرے گلشن پہ ظلم کی نہ وہ یوں انتہا کرے
ادب کی پری شازیب شہاب 5 فروری، 2018 ادب کی پری سن، مجھے اپنا محرم بنا، شوق کے کس سماں میں، تخیل کے کس کارواں میں، تفکر کے کس شوخ وادی میں، تیرا ٹھکانہ ہے!!
دنیا نے جو پڑھا ہے محبت کے باب میں شازیب شہاب 30 جنوری، 2018 دنیا نے جو پڑھا ہے محبت کے باب میں لکھا وہی ہے آپ نے دل کی کتاب میں
گر حوصلہ دیوں کا بڑھایا نہ جائے گا شازیب شہاب 29 جنوری، 2018 گر حوصلہ دیوں کا بڑھایا نہ جائے گا ظالم ہوا سے ان کو بچایا نہ جائے گا
دیارِ عشق میں ہم مٹ کے جاوداں ہو جائیں شازیب شہاب 27 جنوری، 2018 دیارِ عشق میں ہم مٹ کے جاوداں ہو جائیں کبھی مٹے نہ جہاں سے وہ داستاں ہوجائیں