مرے رستے میں رخنہ ڈالتے ہو

عتیق انظر مرے رستے میں رخنہ ڈالتے ہورواں دریا میں تنکا ڈالتے ہو مجھے میلے میں جب لائے ہو باباتو کیوں آنکھوں پہ پردا ڈالتے ہو ندی کا ذکر تم کرتے ہو سب سےمگر…

نئی زمین نیا آسمان مانگتے ہیں

عتیق انظر نئی زمین نیا آسمان مانگتے ہیںسخن فقیر غزل کی زبان مانگتے ہیں سماعتیں ہیں گریزاں صدائے ماضی سےہم اپنے عہد کا طرز بیان مانگتے ہیں نڈھال جسم ہیں پودے…