زندگی نے روند ڈالا بہتری کے نام پر کاشف لاشاری 9 فروری، 2019 زندگی نے روند ڈالا بہتری کے نام پر موت تک ہم آ گئے ہیں زندگی کے نام پر
غم میں ہو جائے گر کمی غم ہے کاشف لاشاری 20 جنوری، 2019 غم میں ہو جائے گر کمی غم ہے مَیں نہ کہتا تھا ہر خوشی غم ہے!
اُنہیں فرصت جو مل جائے کاشف لاشاری 22 دسمبر، 2018 اُنہیں فرصت جو مل جائے تو سارے مرحلے آسان ہوجائیں وفا کا مان بڑھ جائے جو اُن کا مجھ پہ یہ احسان ہوجائے
اُس نے کہا کہ لہجہ پہلے سنبھال اپنا کاشف لاشاری 18 دسمبر، 2018 اُس نے کہا کہ لہجہ پہلے سنبھال اپنا اور اپنے پاس رکھ تُو، اُلٹا سوال اپنا
سب کی نگاہ میں کیوں، اب ہم کھٹک رہے ہیں کاشف لاشاری 10 دسمبر، 2018 سب کی نگاہ میں کیوں، اب ہم کھٹک رہے ہیں تیری تلاش میں جو در در بھٹک رہے ہیں
وہ کہے اور ہم سنیں ایسا ہے کیا؟ کاشف لاشاری 6 دسمبر، 2018 وہ کہے اور ہم سنیں ایسا ہے کیا؟ اب ہمارے بیچ میں رشتہ ہے کیا؟
بہاروں کو خزائیں بخش دی ہیں کاشف لاشاری 4 دسمبر، 2018 بہاروں کو خزائیں بخش دی ہیں کہ اُس کی سب سزائیں بخش دی ہیں
پھر کوئی حادثہ ہوا ہے دوست؟ کاشف لاشاری 26 اکتوبر، 2018 پھر کوئی حادثہ ہوا ہے دوست؟ حوصلہ خاک پا ہوا ہے دوست
حال اُن کو سنا کے آئے ہیں کاشف لاشاری 5 اکتوبر، 2018 حال اُن کو سنا کے آئے ہیں اپنی ہستی گنوا کے آئے ہیں
اُس سے بچھڑ کے جس گھڑی مَیں دُور ہو گیا کاشف لاشاری 2 اکتوبر، 2018 اُس سے بچھڑ کے جس گھڑی مَیں دُور ہو گیا سینے سے گویا دل مِرا مفرور ہو گیا
یار! نقصان یہ بڑا نہ ہوا؟ کاشف لاشاری 29 ستمبر، 2018 یار! نقصان یہ بڑا نہ ہوا؟ مُجھ سے اب تک وہ آشنا نہ ہوا