ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
غزل
روک دے پرواز میری، کاٹ دے صیاد پر
روک دے پرواز میری، کاٹ دے صیاد پر
تو مجھے مجبور کر سکتا نہیں فریاد پر
گجرات کی طرح ہوں میں، مجھ کو بھی غم گسار دو
گجرات کی طرح ہوں میں، مجھ کو بھی غم گسار دو
کس کو بتاؤں کس طرح گزرا تھا دو ہزار دو
ہو دیدٔہ خوش خواب کی تعبیر کہاں تک
ہو دیدٔہ خوش خواب کی تعبیر کہاں تک
اے وقت ترے جبر کی توقیر کہاں تک
اے اہلِ صفا سچ کی زباں بند ہے تاچند
اے اہلِ جفا جھوٹ کی تشہیر کہاں تک
اب دوست بنانے کا…
مجھ کو عذاب جاں نے سنبھلنے نہیں دیا
مجھ کو عذاب جاں نے سنبھلنے نہیں دیا
توبہ کا در کھلا تھا نکلنے نہیں دیا
ہو لطف بھی تو اس کو دغا کہہ لیا کرو
ہو لطف بھی تو اس کو دغا کہہ لیا کرواے دوستو وفا کو جفا کہہ لیا کرو
تھکنے نہ پاؤں دھوپ میں چھانو لٹا کر میں
تھکنے نہ پاؤں دھوپ میں چھانو لٹا کر میں
کھِلتا رہوں یوں ہی مرجھا مرجھا کر میں
یہ دانۂ ہوس تمھیں حرام کیوں نہیں رہا
یہ دانۂ ہوس تمھیں حرام کیوں نہیں رہا
اڑان کا وہ شوق زیرِ دام کیوں نہیں رہا
زعمِ ہستی مرے ادراک سے باندھا گیا ہے
زعمِ ہستی مرے ادراک سے باندھا گیا ہے
اور بدن طرہء پیچاک سے باندھا گیا ہے
کیسی تپش اب دل میں ہے مت پوچھیے
کیسی تپش اب دل میں ہے مت پوچھیے
کیوں دل مرا مشکل میں ہے مت پوچھیے
سہ روزہ جشنِ ریختہ 2017: منظوم تاثرات
ریختہ کے تین دن کے جشن کا یہ اہتمام
اہلِ اردو کے لئے ہے بادۂ عشرت کا جام
ہم سے دور رہ کر بھی مسکرائے جائو تم
ہم سے دور رہکر بھی س مسکرائے جائو تم
ھر خوشی ملے تم کو پیار پائے جائو تم
بہتان بن کر بھلا کیسے جیا جاسکتا ہے
بہتان بن کر بھلا کیسے جیا جاسکتا ہے
پیالہ زہر کا خود سے کیسے پیا جاسکتا ہے
ہے زیرِ کفِ پَا یہ سموات کی منزل
ہے زیرِ کفِ پَا یہ سموات کی منزل
اب دیکھ مرے کشف و کرامات کی منزل
کبھی صورت دکھاتا ہے، کبھی پردہ گراتا ہے
کبھی صورت دکھاتا ہے، کبھی پردہ گراتا ہے
وہ مجھ سے پیار کرتا ہے کہ میرا دل جلاتا ہے
یاد رفتگاں: بیاد رفعت سروش مرحوم
ریڈیو کی شان تھے رفعت سروش
جس کی اک پہچان تھے رفعت سروش
منزل ہے میرے عشق کی فہم و گماں سے دور
تنہا کھڑا ہوں کب سے میں اپنے مکاں سے دور
اپنوں نے کر دیا ہے مجھے آشیاں سے دور
تِرے چہرے سے نظر اپنی ہٹا لوں کیسے
تِرے چہرے سے نظر اپنی ہٹا لوں کیسے
جوشِ بےتاب نگاہی کو سنبھالوں کیسے
یاد رفتگاں: بیاد پروین شاکر
ہے یہاں آسودۂ خاک ایک ایسی شاعرہ
شہرۂ آفاق تھا جس کے سخن کا دایرہ
ہے عصری معنویت آج بھی پروین شاکر کی
بجھی ناوقت شمعِ زندگی پروین شاکر کی
مگر باقی ہے اب تک روشنی پروین شاکر کی
اپنے ہاتھوں میں لئے خنجرِ قاتل آئے
اپنے ہاتھوں میں لئے خنجرِ قاتل آئے
خود سے لڑنے کے لئے اپنے مقابل آئے
کافور ہوگی تیرگی اک دن مرے جنون سے
کافور ہوگی تیرگی اک دن مرے جنون سے
پھوٹے گا نورِ آگہی اک دن مرے جنون سے
بھاگتے رہ گئے پیچھے ہی تِرے اے دنیا
بھاگتے رہ گئے پیچھے ہی تِرے اے دنیا
جو تِری زلفِ گرہ گیر کے پیچھے بھاگے
شناسا بھی ملتے ہیں انجان ہو کر
شناسا بھی ملتے ہیں انجان ہو کر
غمِ زندگی سے پریشان ہوکر