ٹرینڈنگ
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
- 72 حوریں: کتنی حقیقت؟ کتنا فسانہ؟
- اڑیسہ کا المناک ٹرین حادثہ
مصنف

حبیب بدر ندوی19 مضامین 0 تبصرے
ایم اے شعبہ عربی جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی.
میں جا رہا ہوں
میکدہ کے اے ساقیو، پلاؤ جام، میں جا رہا ہوں
قسمت میں میری وفا نہیں ہے، پیام لے کے میں جا رہا ہوں
راہ وفا سخت کٹھن ہے منزل بھی آسان نہیں
راہ وفا سخت کٹھن ہے منزل بھی آسان نہیں
شکوہ گلہ جو بھی کر لواسکے وفا کا امکان نہیں
بے سہارا انجمن میں تیرا آنا یاد ہے
بے سہارا انجمن میں تیرا آنایاد ہے
روتے روتے ترستے تیرا آنا یاد ہے
آزاد نظم
انسانیت کے کام آئیں اپنی یہ عادت ہے
اسی رستے میں مر جائیں اپنی یہ فطرت ہے
بس یہی ہے میری سادگی جو باعث عذاب ہے میرے لئے.
ماضی کے دریچوں میں الجھتے نہیں دانا
الزام سے ہو کر ہی مخلص کو گزرنا ہے
اخلاص کے جامہ سے نکلتے نہیں دانا
غرض کے واسطے اس نے کیا کیا نہ کیا
غرض کے واسطے اس نےکیاکیا نہ کیا
سب کچھ کیا پر ظالم نے وفا نہ کیا
مریض عشق ہوں میں، دوائی دے دے
مریض عشق ہوں میں ، دوائی دے دے
پیاس سے خشک ہے یہ لب، پانی دے دے
رہا جو کام تو تحفہ میں وفا لے کے آئے کوئی
رہا جو کام تو تحفہ میں وفا لے کے آئے کوئی
گیا جو کام تو خار لے کے آئے کوئی
کچھ لوگ نصیحت کر کے ہی دل اپنا بھر لیتے ہیں
کچھ لوگ نصیحت کر کے ہی دل اپنا بھر لیتے ہیں
اپنا تو غم ذرا بھی نہیں اوروں کے غم میں گھٹتے ہیں
میکدہ سے وہ دور مے کشی جاتی رہی
میکدہ سےوہ دور مے کشی جاتی رہی
کاروان دیں سے اب زور حیدری جاتی رہی
وفا کا کیا صلہ دیا ہے تم نے
وفا کا کیا صلہ دیا ہے تم نے
دل نازک پہ پتھر چلادیا ہے تم نے
اس جہاں میں اپنا ہوا ہے نہ ہوگا کوئی
اس جہاں میں اپنا ہوا ہے نہ ہوگا کوئی
بے وفا تو سب ہیں با وفا نہ ہوگا کو ئی
ناپائیدار ہیں اہل دنیا سب سے رشتہ توڑ
ناپائیدار ہیں اہل دنیا سب سے رشتہ توڑ
دنیا سے رشتہ توڑ دے رب سے رشتہ جوڑ
میں مظلوم سہی جفاکار نہیں ہوں
میں مظلوم سہی جفاکار نہیں ہوں
تڑپادوں کسی کومیں حقدار نہیں ہوں
مناجات باری تعالی
میرے بیڑے کو سمندر سے کنارا کر دے
میری بگڑی بن جائے گر تو اشارہ کر دے
شیشہ دل چور ہوا، زخم سے سینہ معمور ہوا
شیشہ دل چور ہوا زخم سے سینہ معمور ہوا
میں نے اپنا وہ حال کیا کہ رونے پہ مجبور ہوا