ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
غزل
ہر کوئی اپنے اندر ہی سمٹا ہے کیوں؟
ہر کوئی اپنے اندر ہی سمٹا ہے کیوں
مسخ اتنا اخوّت کا چہرہ ہے کیوں
وہ یہ دن بھی دکھائے گا سوچا نہ تھا
وہ یہ دن بھی دکھائے گا سوچا نہ تھا
وہ مجھے چھوڑ جائے گا سوچا نہ تھا
غزل تھی آپ کی مقطعے میں نام کس کا تھا
غزل تھی ٓاپ کی مقطعے میں نام کس کا تھا
غزل تو خوب تھی پھر بھی کلام کس کا تھا
شاعر مشرق علامہ اقبال اور احمد علی برقی اعظمی
اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
کاخِ امراء کے در و دیوار ہلا دو
میرؔ اقلیم سخن کے تھے حقیقی تاجدار
احمد علی برقیؔ اعظمی
شخصیت ہے میری کی دنیائے اردو کا وقار
اُن کی عصری معنویت آج بھی برقرار
ضوفگن ہے جس سے بزمِ علم و دانش آج تک
بحرِذخارِ ادب کی تھے وہ…
رقیبوں نے دیدی مجھے مات رے، ارے باپ رے باپ رے باپ رے
رقیبوں نے دیدی مجھے مات رے، ارے باپ رے باپ رے باپ رے
کروں کس سے میں دل کی اب بات رے، ارے باپ رے باپ رے باپ رے
نہ ہو جب دل ہی سینے میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو
مرے حالِ زبوں پرمجھ پہ کوئی مہرباں کیوں ہو
’’ نہ ہو جب دل ہی سینے میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو‘‘
جیسے برما پہ ہوں بار روہنگیا
جیسے برما پہ ہوں بار روہنگیا
ہیں مصائب سے دوچار روہنگیا
شاید کہ اُتَرجائے کسی دل میں میری بات
احمد علی برقی اعظمی
بیتاب ہے کیوں روح مری میرے بدن میں
اک حشر بپا آج ہے کیسا مرے مَن میں
یہ کس کے اشارے پہ سبھی ناچ رہے ہیں
کیوں دشمنِ جاں بھائی کا بھائی…
خون چکاں برما میں اب ہے کیسا منظر دیکھئے
خون چکاں برما میں اب ہے کیسا منظر دیکھئے
عید قرباں جذبۂ ایثار کا اظہار ہے
عید قرباں جذبۂ ایثار کا اظہار ہے
یہ اطاعت کا خلیل اللہ کی معیار ہے
نہیں جاتی ہے کوئی رایگاں تدبیر بسم اللہ
نہیں جاتی ہے کوئی رایگاں تدبیر بسم اللہ
پس ازتخریب کرتے ہیں نئی تعمیر بسم اللہ
سعادت حجِ بیت اللہ کی سب کو مُیسّر ہو!
تمنّائے دلی ہر شخص کی یہ بارآور ہو
سعادت حجِّ بیت اللہ کی سب کو مُیَسّرہو
روح پر جھلکیوں کا حج کی یہ نذرانہ ہے!
آج کا دن یادگار ہمتِ مردانہ ہے
جمع ہیں مکہ میں دنیا بھر کے پروانہ صفت
جو ملتا پیار تمہارا
جو ملتا پیار تمہارا سدھر گئے ہوتے
بھٹکتے پھرنے سے بہتر تھا گھر گئے ہوتے
کیا آتشِ اُلفت ہے بیاں ہو نہیں سکتا
کیا آتشِ اُلفت ہے بیاں ہو نہیں سکتا
ہو جائیں گے ہم راکھ دھواں ہو نہیں سکتا
چھوڑا نہ مجھے دل نے مِری جان کہیں کا
چھوڑا نہ مجھے دل نے مِری جان کہیں کا
دل ہے کہ نہیں مانتا نادان کہیں کا
جرمِ لب کشائی: نذر جناب حامد انصاری صاحب
پھولوں پہ طعنہ زن ہوئے پھر خس وخار دیکھیے
اپنے چمن میں اب کے یہ رنگِ بہار د دیکھیے
رہتا ہے میرے ساتھ نہ تنہا دکھائی دے !
رہتا ہے میرے ساتھ نہ تنہا دکھائی دے
میری رگوں میں کوئی گزرتا دکھائی دے
ایک موضوعاتی غزل: نذرِ حضرت علامہ اقبال
ہے ضروری اک موقر زندگانی کے لئے
'' ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے''
گماں کی زَد میں رہے بدگمانیوں میں رہے
گماں کی زَد میں رہے بدگمانیوں میں رہے
ہم ایسے لوگ کہاں خوش گمانیوں میں رہے
انھیں یہ ضد ہے کہ بارِدگر بنایا جائے
انھیں یہ ضد ہے کہ بارِدگر بنایا جائے
یہ قصرِدل ہے اسے توڑ کر بنایا جائے