ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
ادب
قلبی واردات اور عصری رُجحانات کے شاعر برقی اعظمی
ضلع اعظم گڑھ کی مردم خیزمٹّی نے کیفیؔ جیسے گوہر آبدار و تابدار پیداکئے ہیں جنہوں نے پوری دُنیا ئے ادبیات میں اعظم گڑھ کانام روشن کیاہے۔ شہرت و شہامت کے سرتاج…
مضامیں ڈاٹ کام: منظوم تاثرات
مہرباں برقی پہ ہے بیحد مضامیں ڈاٹ کام
اس کا برقی ہی نہیں اردو نوازی بھی ہے کام
غزل دریافت جبکہ نظم ایجاد ہوتی ہے!
غزل اور نظم میں وہی فرق ہے جو ایجاد اور دریافت میں ہوتاہے۔ دریافت ہے کسی شئے کا مل جانا۔ ایجاد ہے کسی شئے کو ازخود تخلیق کرنا۔ بالفاظ دیگر دریافت کسی حاد ثے…
فی البدیہہ گفتگوئے منظوم دوست مظفر احمد مظفر و احمد علی برقی اعظمی
آپکا طرزِ تخَاطُب ہے طِلسمِ رنگ و بُو
گویا اک اعجازِ فطرت ہے ہمارے روبرو
تلنگانہ میں اردو مترجمین کے تقررات: امیدواروں کے لئے سنہری موقع
موجودہ حالات تلنگانہ میں اردو کے فروغ کے لئے سازگار ہیں اور ان اردو افسران کے تقررات سے حکومتی سطح اور ضلعی دفاتر میں اردو کا چلن عام ہوگا۔ اردو والے ہر…
پسِ سکوت، سخن کو خبر بنایا جائے
پسِ سکوت، سخن کو خبر بنایا جائے
فصیلِ حرف میں معنی کا در بنایا جائے
اپنے احساسات کی باتیں کرتے ہیں
اپنے احساسات کی باتیں کرتے ہیں
شعروں میں جذبات کی باتیں کرتے ہیں
دسمبر ہر سال ایک نیا زخم دے جاتا ہے
تم نے خواب سے نکل کر
نرم، گرم اوڑھنی اور بچھونے سے نکل کر
کبھی درو دیوار کے اس پار
چلنے والی سرد ہواؤں کے تھپیڑے کھائے ہیں
جو اس چمن میں یہ گل سر و یاسمن کے ہیں
جو اس چمن میں یہ گل سرویاسمن کے ہیں
یہ جتنے رنگ ہیں سب تیرے پیراہن کے ہیں
نعتیہ مجموعے ’بلغ العلی بکمالہ‘ کی رسم اجراء اور کل ہند مشاعرہ
باباغلام شاہ باد شاہ یونیورسٹی راجوری میں یو نیورسٹی کے یوم تاسیس کے موقع پرقومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ( حکومت ہند)اوردبستان ہمالہ راجوری کے تعاون سے کل…
خواب غفلت میں ہے یہ قوم جگانا ہوگا
دشمنِ جاں مرا کب تک یہ زمانا ہوگا
میں نے کیا اس کا بگاڑا ہے بتانا ہوگا
حسن جاں دیکھ کے محجوب ہوئیں کلیاں بھی
حسن جاں دیکھ کے محجوب ہوئیں کلیاں بھی
گل چمن کے سبھی مرجھائے ہوئے رہتے ہیں
تمھارے قلم سے نکل کر نکھر جائیں گے
تمھارے قلم سے نکل کر نکھر جائیں گے
پتیوں سے ہم قرطاس پر بکھر جائیں گے
ممتاز صحافی سہیل انجم پر منظوم خراج تحسین
ہے یہ اعزازِ صحافت جو سہیل انجم کے نام
اُس سے ظاہر ہے صحافت میں ہے کیا ان کا مقام
غالب اکیڈمی میں ماہانہ ادبی نشست کا اہتمام
گزشتہ روز غالب اکیڈمی نئی دہلی میں ایک ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت ڈاکٹر جی آر کنول نے فرمائی ۔انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ادبی نشستوں سے کچھ…
ڈاکٹر شمس کمال انجم کو ’ممتاز محقق ایوارڈ برائے 2017ء ‘
شیخ الجامعہ کے علاوہ مہمان خصوصی کابینی وزیر نعیم اختر اور ایم ایل اے راجوری قمر چودھری نے بھی سامعین کو اپنے ذریں خیالات سے نوازا۔ تقریب میں یونیورسٹی کے…
ہزار رنجِ سفر ہے حضر کے ہوتے ہوئے
ہزار رنجِ سفر ہے حضر کے ہوتے ہوئے
یہ کیسی خانہ بدوشی ہے گھر کے ہوتے ہوئے
روک دے پرواز میری، کاٹ دے صیاد پر
روک دے پرواز میری، کاٹ دے صیاد پر
تو مجھے مجبور کر سکتا نہیں فریاد پر
گجرات کی طرح ہوں میں، مجھ کو بھی غم گسار دو
گجرات کی طرح ہوں میں، مجھ کو بھی غم گسار دو
کس کو بتاؤں کس طرح گزرا تھا دو ہزار دو
ہو دیدٔہ خوش خواب کی تعبیر کہاں تک
ہو دیدٔہ خوش خواب کی تعبیر کہاں تک
اے وقت ترے جبر کی توقیر کہاں تک
اے اہلِ صفا سچ کی زباں بند ہے تاچند
اے اہلِ جفا جھوٹ کی تشہیر کہاں تک
اب دوست بنانے کا…
سوشل میڈیا میں اردو: لفظیات کو درپیش مسائل
سوشل میڈیا میں اردو زبان کے استعمال کے وقت چاہے وہ چیٹنگ میں ہو یا بلاگنگ اور پوسٹنگ، زبان و بیان کے اصول کو اسی طرح ذہن میں رکھنا چاہیے،جس طرح ہم حقیقی دنیا…
قاضی ارشاد حسین کے سانحۂ ارتحال پر منظوم تاثرات
قاضی ارشاد سے دیرینہ مراسم تھے مرے
ہوگئے آج جو اس دار فنا سے رخصت
منشور حقوقِ انسانی دیتی ہے دہائی
منشور حقوقِ انسانی دیتی ہے دہائی
بن موت مجھکو مارا ہے نئے نسل کے انساں نے
مجھ کو عذاب جاں نے سنبھلنے نہیں دیا
مجھ کو عذاب جاں نے سنبھلنے نہیں دیا
توبہ کا در کھلا تھا نکلنے نہیں دیا
ہو لطف بھی تو اس کو دغا کہہ لیا کرو
ہو لطف بھی تو اس کو دغا کہہ لیا کرواے دوستو وفا کو جفا کہہ لیا کرو
حمدیہ و نعتیہ مشاعرہ
آئی ایف سی ادبی فورم ریاض کی زیر اہتمام۸؍دسمبر کو ہوٹل نیاگرا میں ایک شاندار حمدیہ و نعتیہ مشاعرہ اور نثری نششت ہوئی، جس کی صدارت حیدرآباد سے تشریف لائے…
لاہور سے قصور تک کا سفر: یادوں کے دریچوں سے حال کی چوکھٹ پر
مصروفیات و مجبوریوں اور مصلحتوں کی زنجیروں سے بچ بچا کر قصور جانے کا خوشگوار ماحول استوار ہو جائے تو اِس کے سوا مجھے اور کیا چاہے۔ تو کیسے ممکن تھا کہ ایک تو…