ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
غزل
حکمت سے ہے لبریز تو حیرت بھی بلا کی
حکمت سے ہے لبریز تو حیرت بھی بلا کی
ہر بات انوکھی تِری اے پیکرِ خاکی
حکمت کی آرزو ہے نہ حیرت کی آرزو
نام و نشاں بھی مٹ گیا میرا تو غم نہیں
مٹنے نہ پائے حق کی حمایت کی آرزو
روک مت آہِ آتشیں میری
روک مت آہِ آتشیں میری
جاں نکل جائے گی یہیں میری
کب مجھے دشمنوں سے خطرہ تھا
کب تھی محفوظ آستیں میری
دنیا میں اس طرح سے کچھ الجھے ہوئے ہیں سب
فیض بہرائچی شہر بہرائچ کے مشہور شاعر ہے ۔یہ غزل فیض بہرائچی کی کتاب احساسات فیض مطبوعہ 2015 سے ماخز ہے
غزل: غبارِدشتِ طلب زیادہ ہے تو جنوں میں زیادہ ہوجا
غبارِدشتِ طلب زیادہ ہے تو جنوں میں زیادہ ہوجا
مہارِ ناقہ کو پشتِ ناقہ پہ ڈال پاپیادہ ہوجا
بس ایک ہی راستہ ہے دنیا کو زیر کرنے کا، جیتنے کا
یہ جتنی پرپیچ…
گزریں گے ایک روز یقینا ادھر سے ہم
غزل
دانش اثری، مئو
گزریں گے ایک روز یقینا ادھر سے ہم
اب تک گریز پا رہے جس رہ گزر سے ہم
حیراں ہمارے پاؤں کے سب آبلے رہے
تھکتے نہیں کبھی بھی، کسی بھی…
غزل
ہجوم ِشب کی میں پرچھائیوں سے ڈرتا رہا
خود اپنے گھر ہی میں تنہائیوں سے ڈرتا رہا
اگلتے دیکھا جو دریا کو نیکیاں اپنی
تو ساری عمر میں اچھائیوں سے ڈرتا…
خبر کیا تھی کہ دشمن سے حفاظت کرتے کرتے
راجیش ریڈیخبر کیا تھی کہ دشمن سے حفاظت کرتے کرتے
کسی دن سر اُتارے گی مری تلوار میرانہ جانے اور کتنی ہجرتیں کرنی ہیں مجھ کو
نہ جانے کون سا…
اُس نے میری بینائی پر کیسا منتر پھونک دیا
راجیش ریڈیاُس نے میری بینائی پر کیسا منتر پھونک دیا
بند آنکھوں سے آئے نظر جو ایسا منظر پھونک دیامشکل تھا پر آخر دل پر پتھر رکھ کر پھونک دیا…
شباب روشن ہے
دانش اثریکچھ اس طرح سے صنم کا شباب روشن ہے
کہ جس طرح سے چمن میں گلاب روشن ہے
میں تیرے حسن کو تشبیہ چاند سے کیوں دوں
کہ ماہتاب سے بڑھ کر نقاب روشن ہے…
ہر آنسو کو اپنے لہو کرتے کرتے
راجیش ریڈیہر آنسو کو اپنے لہو کرتے کرتے
ہوئیں بند آنکھیں وضو کرتے کرتےمیں‘ گم ہو گیا جستجو کرتے کرتے'
تجھے پا لیا تُو ہی تُو کرتے کرتے…
اُس کا خیال دل میں اُترتا چلا گیا
راجیش ریڈیاُس کا خیال دل میں اُترتا چلا گیا
میرے سخن میں رنگ وہ بھرتا چلا گیااِک اعتبار تھا کہ جو ٹوٹا نہیں کبھی
اِک انتظار تھا جو میں کرتا…
کیوں نہیں جاتے
اشہد بلال ابن چمنیک مشت نہیں ہو تو بکھر کیوں نہیں جاتے
گر زندگی بے سود ہے مر کیوں نہیں جاتے
شکوہ ہے اگر تم کو مری راہبری سے
پھر چھوڑ کے واپس یہ سفر…
ہر اک شیے میں ہر اک شے کا اثر کم ہو رہا ہے
راجیش ریڈیہر اک شے میں ہر اک شے کا اثر کم ہو رہا ہے
در و دیوار میں لگتا ہے گھر کم ہو رہا ہےترے اندر کو گھیرے جا رہا ہے تیرا…
جتنا ہوں اُس سے ذرا کم یا زیادہ نہ لگوں
راجیش ریڈیجتنا ہوں اُس سے ذرا کم یا زیادہ نہ لگوں
یعنی میں جیسا نہیں ہوں کبھی ویسا نہ لگوںمیں نے کتنے ہی نئے کپڑے بدل کر دیکھے
کوئی ایسا نہیں…
کتنی آسانی سے دنیا کی گرہ کھولتا ہے
راجیش ریڈی
کتنی آسانی سے دنیا کی گرہ کھولتا ہے
مجھ میں اک بچہ بزرگوں کی طرح بولتا ہےکیا عجب ہے کہ اڑاتا ہے کبوتر پہلے
پھر فضاؤں میں وہ…
آنے والا کل کا تصور دل کو ہلا کر رکھ دیتا ہے
راجیش ریڈیآنے والا کل کا تصور دل کو ہلا کر رکھ دیتا ہے
صبح کا آنا اب راتوں کی نیند اڑا کر رکھ دیتا ہے
ملنے کو سب سے ملتا ہے لیکن، وہ ملنے سے پہلے
اپنے…
ہر ہنسی کو اجاڑ دیتے ہیں
راجیش ریڈیہر ہنسی کو اجاڑ دیتے ہیں
کھیل آنسو بگاڑ دیتے ہیںروز اٹھاتے ہیں کھود کر خود کو
روز پھر خود میں ،، گاڑ دیتے ہیںجانے ہم کیا بنانے…
یہ جو زندگی کی کتاب ہے
راجیش ریڈییہ جو زندگی کی کتاب ہے
یہ کتاب بھی کیا کتاب ہے
کہیں اک حسین خؤاب ہے
کہیں جان لیوا عذاب ہے
کبھی کھولیا، کبھی پالیا
کبھی رولیا کبھی گالیا…
احساس کا وسیلۂ اظہار ہے غزل
احمد علی برقیؔ اعظمیاحساس کا وسیلۂ اظہار ہے غزل
آئینہ دارِ نُدرتِ افکار ہے غزل
اردو ادب کو جس پہ ہمیشہ رہے گا ناز
اظہارِ فکروفن کا وہ معیار ہے غزل…
ہمیں سفر میں بھٹکنے کا ڈر نہ تھا کوئی
راجیش ریڈیہمیں سفر میں بھٹکنے کا ڈر نہ تھا کوئی
کہ ہم سفر تھے سبھی راہبر نہ تھا کوئیکچھ ایک دن کے لئے یا ریاں رہیں سب سے
مگر ہمارا وہاں عمر بھر…
ہماری بانہوں میں آ کر بھی کیوں ہمیں سے گریز
راجیش ریڈیہماری بانہوں میں آ کر بھی کیوں ہمیں سے گریز
سپُردگی میں کبھی تو کرو ”نہیں“ سے گریزمیں داستان میں اُس کی جہاں جہاں بھی رہا
سُنا رہا ہے…
میلے میں گم ہو کے گھر جانے سے کرتا ہے گریز
راجیش ریڈیمیلے میں گم ہو کے گھر جانے سے کرتا ہے گریز
ہر مسافر لوٹ کر جانے سے کرتا ہے گریزسوکھ کر پتہ بھلے ہی زرد ہو جائے، مگر
شاخ سے گِر کر…
کوئی ہل چل نہیں دریا میں، روانی چپ ہے
راجیش ریڈیکوئی ہل چل نہیں دریا میں، روانی چپ ہے
جانے کس سوچ میں ڈوبا ہوا پانی چپ ہے
ہوکے بھی کیوں ہے نہ ہونے کا مسلسل احساس
میرے کردار کے بارے میں…
زندگی تو نے لہو لے کے دیا کچھ بھی نہیں
راجیش ریڈیزندگی تو نے لہو لے کے دیا کچھ بھی نہیں
دن کو دن رات کو میں رات نہ لکھنے پاؤں اب کیا بتائیں ٹوٹے ہیں کتنے کہاں سے…