ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
غزل
لے کے آئے سالِ نو مہر و محبت کا پیام
لے کے آئے سال نو مہر و محبت کا پیام
بادۂ عشرت پئیں سب ہو نہ کوئی تشنہ کام
اللہ رہزنوں میں وہ رہبر اتار دے
اللہ رہزنوں میں وہ رہبر اتار دے
سر پر ترے سوار ہے جو، ڈر اتار دے
عشق ہے کہ اُلفت ہے تم سمجھ نہ پاؤ گے
عشق ہے کہ اُلفت ہے تم سمجھ نہ پاؤ گے
دل کی کیسی حالت ہے تم سمجھ نہ پاؤ گے
اک عجب رنگِ جنوں اس نے دکھایا مجھ کو
اک عجب رنگِ جنوں اس نے دکھایا مجھ کو
سب کو آنکھوں میں رکھا دل میں بسایا مجھ کو
رنگ اورنگ سلیماں ہے کہاں میرے بعد
رنگ اورنگ سلیماں ہے کہاں میرے بعد
چشم خونناب ہے اک سیل رواں میرے بعد
یوں تو شمار اس کا مرے بھائیوں میں تھا
یوں تو شمار اس کا مرے بھائیوں میں تھا
میں تھا لہو لہو وہ تماشائیوں میں تھا
پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینہ خواب
پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینہ خواب
سجا ہوا ہے مرے زخم سے مدینہ خواب
سحر کی جنبش قدِ متانت پہ رہ گئی تھی
سحر کی جنبش قدِ متانت پہ رہ گئی تھی
قفس کی تلخی لبِ شکایت پہ رہ گئی تھی
بے زبانی کا تقاضا ہے کہ ہم چُپ ہی رہیں
بے زبانی کا تقاضا ہے کہ ہم چُپ ہی رہیں
اِس کہانی کا تقاضا ہے کہ ہم چُپ ہی رہیں
ہر چند کہ انصاف کا خواہاں بھی وہی ہے
ہر چند کہ انصاف کا خواہاں بھی وہی ہے
قاتل بھی وہی اور نگہباں بھی وہی ہے
پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینہ خواب
پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینہ خواب
سجا ہوا ہے مرے زخم سے مدینہ خواب
کبھی کبھی ہو ملاقات اچھا لگتا ہے
کبھی کبھی ہو ملاقات اچھا لگتا ہے
ملیں جو یار سے سوغات اچھا لگتا ہے
نمود جسم کی انگڑائیوں کو بیچ کھاتے ہیں
نمود جسم کی انگڑائیوں کو بیچ کھاتے ہیں
ہَوس خوردہ بدن رعنائیوں کو بیچ کھاتے ہیں
ان کی چالوں کا ہمیں ادراک ہونا چاہیے
ان کی چالوں کا ہمیں ادراک ہونا چاہیے
یعنی ہم لوگوں کو بھی چالاک ہونا چاہیے
بخت میں تھی بے قراری اور تڑپنا تھا ہمیں
بخت میں تھی بے قراری اور تڑپنا تھا ہمیں
بے رخی اُن پر تھی طاری اور تڑپنا تھا ہمیں
پسِ سکوت، سخن کو خبر بنایا جائے
پسِ سکوت، سخن کو خبر بنایا جائے
فصیلِ حرف میں معنی کا در بنایا جائے
پسِ سکوت، سخن کو خبر بنایا جائے
پسِ سکوت، سخن کو خبر بنایا جائے
فصیلِ حرف میں معنی کا در بنایا جائے
اپنے احساسات کی باتیں کرتے ہیں
اپنے احساسات کی باتیں کرتے ہیں
شعروں میں جذبات کی باتیں کرتے ہیں
جو اس چمن میں یہ گل سر و یاسمن کے ہیں
جو اس چمن میں یہ گل سرویاسمن کے ہیں
یہ جتنے رنگ ہیں سب تیرے پیراہن کے ہیں
خواب غفلت میں ہے یہ قوم جگانا ہوگا
دشمنِ جاں مرا کب تک یہ زمانا ہوگا
میں نے کیا اس کا بگاڑا ہے بتانا ہوگا
حسن جاں دیکھ کے محجوب ہوئیں کلیاں بھی
حسن جاں دیکھ کے محجوب ہوئیں کلیاں بھی
گل چمن کے سبھی مرجھائے ہوئے رہتے ہیں
تمھارے قلم سے نکل کر نکھر جائیں گے
تمھارے قلم سے نکل کر نکھر جائیں گے
پتیوں سے ہم قرطاس پر بکھر جائیں گے
ہزار رنجِ سفر ہے حضر کے ہوتے ہوئے
ہزار رنجِ سفر ہے حضر کے ہوتے ہوئے
یہ کیسی خانہ بدوشی ہے گھر کے ہوتے ہوئے