ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
غزل
نداے دشتِ جنوں کا یہ پاس کیسا ہے
نداے دشتِ جنوں کا یہ پاس کیسا ہے
درونِ شہر کوئی بے لباس کیسا ہے
اچانک کہیں گم ہوجانے سے ڈر لگتا ہے
چانک کہیں گم ہوجانے سے ڈر لگتا ہے
محبت تو کر سکتا ہوں نبھانے سے ڈر لگتا ہے
کیوں دل مرا مغموم ہے میں کیا کہوں
کیوں دل مرا مغموم ہے میں کیا کہوں
تجھ کو تو سب معلوم ہے میں کیا کہوں
کبھی خوشی کبھی نفرت سے لڑتے رہتے ہیں
کبھی خوشی کبھی نفرت سے لڑتے رہتے ہیں
ہم اپنی اپنی سہولت سے لڑتے رہتے ہیں
تمھیں کیا پتہ کس کرب سے گزرنا پڑتا ہے
تمھیں کیا پتہ کس کرب سے گزرنا پڑتا ہے
بے رخی کی دلدل میں جب اترنا پڑتا ہے
نفرت کے تاجروں کو محبت کی آرزو
نفرت کے تاجروں کو محبت کی آرزو
دوزخ کے باسیوں کو ہے جنت کی آرزو
پی گیا: ایک زمین میں کئی شاعروں کی طبع آزمائی
دل ہی تو ہے اٹھائے کہاں تک غم و الم
میں روز کے ملال سے اکتا کے پی گیا
سرحدوں کے پار پھر سے دوستی لے کر چلیں
سرحدوں کے پار پھر سے دوستی لے کر چلیں
تیرگی مٹ جائیگی ہم روشنی لیکر چلیں
تحمّل کوچ کر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے
تحمّل کوچ کر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے
تڑپ کر کوئی مر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے
یہ کیسے فلسفی کا خلاصہ ہے زندگی
در در بھٹکنے والوں کا صحرا ہے زندگی
جیسے کسی فقیر کا کاسہ ہے زندگی
کیسی تپش اب دل میں ہے مت پوچھیے
کیسی تپش اب دل میں ہے مت پوچھیے
کیوں دل مرا مشکل میں ہے مت پوچھیے
خود جیو اور ہم کو جینے دو
خود جیو اور ہم کو جینے دو
زعم طاقت میں یوں بنو نہ دَبَنگ
الوداع اے ماہِ رمضاں الوداع!
دیکھتے ہیں اہلِ ایماں تیری راہ الوداع اے ماہ رمضاں الوداع
تجھ پہ قرباں مال و دولت عز و جاہ الوداع اے ماہ رمضاں الوداع
اہلِ خرد کی بھیس میں صیاد ہم ہوئے!
اہلِ خرد کی بھیس میں صیاد ہم ہوئے
آباد موسموں میں بھی برباد ہم ہوئے
اُس نے کہا تھا ایک شب ‘تم نے مجھے بدل دیا’
اُس نے کہا تھا ایک شب 'تم نے مجھے بدل دیا'
کیسے کہوں میں اُس سے اب تم نے مجھے بدل دیا
یہ کیسا دو ر لا یا جا رہا ہے!
یہ کیسا دو ر لا یا جا ر ہا ہے
ہمیں ظا لم بتا یا جا ر ہا ہے
ہر رنگ محبت سے تمھاری نکھر جائے گا!
ہر رنگ محبت سے تمھاری نکھر جائے گا
تم ادھر ادھر مت ہونا سب بکھر جائے گا
سکونِ قلب کا اب اختتام ہے شاید
سکونِ قلب کا اب اختتام ہے شاید
کسی کی چشمِ عنایت کا کام ہے شاید