ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
غزل
گجرات کی طرح ہوں میں
گجرات کی طرح ہوں میں، مجھ کو بھی غم گسار دو
کس کو بتاﺅں کس طرح گزرا تھا دو ہزار دو
اُن کو آتی ہے ہنسی یار مرے غصّے پر
اُن کو آتی ہے ہنسی یار مرے غصّے پر
چلتی رہتی ہے یہ تلوار مرے غصّے پر
کیا عشق ہے؟ جب ہو جائے گا، تب بات سمجھ میں آئے گی
کیا عشق ہے؟ جب ہو جائے گا، تب بات سمجھ میں آئے گی
جب ذہن کو دل سمجھائے گا ، تب بات سمجھ میں آئے گی
مجھے لگ رہا تھا کہ شادی خوشی ہے
مجھے لگ رہا تھا کہ شادی خوشی ہے
سمجھ میں اب آیا فقط بےبسی ہے
چشمِ خرد پہ وا ابھی حیرت کا در نہیں
چشمِ خرد پہ وا ابھی حیرت کا در نہیں
دل کی کسی بھی بات کا اس پر اثر نہیں
کہیں بھی جلتا مکان اپنا گھر لگے ہے مجھے
ہمیشہ خوف کے سائے میں جی رہا ہوں میں
کہیں بھی جلتا مکان اپنا گھر لگے ہے مجھے
غزل۔ صبج اور شام کے سب رنگ ہٹائے ہوئے ہیں
عزیز نبیل
صبج اور شام کے سب رنگ ہٹائے ہوئے ہیں
اپنی آواز کو تصویر بنائے ہوئے ہیں
اب ہمیں چاک پہ رکھ یا خس و خاشاک سمجھ
کوزہ گر ہم تری آواز پہ آئے ہوئے…
خود کو بھی راغبؔ مشکل سے مل پاتا ہوں
تھکنے نہ پاﺅں دھوپ میں چھانْو لٹا کر میں
کھلتا رہوں یوں ہی مرجھا مرجھا کر میں
خواب میں صورتِ رغبت نظر آئی کیا کیا
پیکرِ مہر سمجھتے تھے انھیں ہم راغبؔ
چشمِ ادراک نے تصویر دکھائی کیا کیا
میں مر مٹا ہوں آہ ترے سرخ ہونٹ پر
میں مر مٹا ہوں آہ ترے سرخ ہونٹ پر
اک بوسہٴ نگاہ ترے سرخ ہونٹ پر
یہ نفرتوں کے پجاری کی راجدھانی رہی
یہ کربِ زیست نہیں ہے تو اور کیا ہے نثارؔ
نئے ہیں زخم مگر حادثے پرانے لگے
عشق میں ایک سزا جیسی اب حالت ہے
عشق میں ایک سزا جیسی اب حالت ہے
آنکھوں کی دریا جیسی اب حالت ہے
تصویر اُن کی چشمِ تخیّل میں بس گئی
راغبؔ یہ کون ابرِ عنایت سا چھا گیا
کیوں آج یوں ہی چشمِ تحمّل برس گئی
دستِ مسیحائی سے جان چھڑا کر کے
سامنے ان کے جاکر سب کچھ بھول گیا
خود کو بھیجا تھا کتنا سمجھا کر کے
کہاں تھا اتنا محبت کا نور آنکھوں میں
تمام عمر نہ چن پائے کرچیاں راغبؔ
ہوا تھا خواب کوئی چُور چُور آنکھوں میں
کہاں تھا اتنا محبت کا نور آنکھوں میں
کہاں تھا اتنا محبت کا نور آنکھوں میں
کسی نے دیکھ لیا ہے حضور آنکھوں میں
آنکھوں سے کچھ بیاں ہوا کچھ دل میں رہ گیا
آنکھوں سے کچھ بیاں ہوا کچھ دل میں رہ گیا
دل مبتلا عجیب سی مشکل میں رہ گیا