براؤزنگ زمرہ

نظم

محال کی طلب

جیسے چیونٹی کی ہو کوشش کہ الٹ دے چٹاں جیسے بوڑھے میں امنگ جاگے جواں ہونے کی

گلاب

اے گلاب!  ترے بغیر شاعری ممکن نہیں تو شاعروں کا ساماں بھی ہے

کوڑا کرکٹ

وہ تو اب اٹھیں گے جب آئیں  گے کوئی اعلی حکام تب تک  لگے  رہیں  شہر میں ڈھیر کوڑا کرکٹ کے 

آزاد نظم

انسانیت کے کام آئیں  اپنی یہ عادت ہے  اسی رستے میں مر جائیں اپنی یہ فطرت ہے  بس یہی ہے میری سادگی جو باعث عذاب ہے میرے لئے.

الیکشن

الیکشن میں تو سب نیتا خلوصِ دل دکھاتے ہیں وفا کے جھوٹے وعدے کرکے بس دل کو لبھاتے ہیں