ٹرینڈنگ
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
- 72 حوریں: کتنی حقیقت؟ کتنا فسانہ؟
- اڑیسہ کا المناک ٹرین حادثہ
مصنف

عبدالکریم شاد63 مضامین 0 تبصرے
بے تابیِ جذبات ادھر بھی ہے ادھر بھی
بے تابیِ جذبات ادھر بھی ہے ادھر بھی
پابندیِ حالات ادھر بھی ہے ادھر بھی
ٹفن
رات کو کھانے کے بعد اس نے بستر لگایا اور غسل خانے میں چلی گئی۔ تھوڑی دیر بعد دیکھتا ہوں کہ وہ میری پسند کے لباس میں میرے سامنے کھڑی ہے, اس کی آنکھوں میں چمک…
دل میں اتر گئی ہے محبت نماز کی
دل میں اتر گئی ہے محبت نماز کی
محبوب ہے خدا کو عبادت نماز کی
مسیحائی سے پہلے عشق کا بیمار اچھا تھا
مسیحائی سے پہلے عشق کا بیمار اچھا تھا
ترے اقرار سے ظالم! ترا انکار اچھا تھا
ہمارا کیا ہے ہم تو خود کو بس بسمل سمجھتے ہیں
ہمارا کیا ہے ہم تو خود کو بس بسمل سمجھتے ہیں
ترے کوچے کے ذرے ذرے کو قاتل سمجھتے ہیں
پہلے تو سج دھج کے آتی تھی لبھانے کے لیے
پہلے تو سج دھج کے آتی تھی لبھانے کے لیے
اب نہیں سجتی کبھی مجھ کو جلانے کے لیے
یہ گماں ہے کہ کام یاب ہوں میں
یہ گماں ہے کہ کام یاب ہوں میں
ہر گھڑی محوِ انقلاب ہوں میں
سچ تو یہ ہے شوق میرا کار فرما ہو گیا
سچ تو یہ ہے شوق میرا کارفرما ہو گیا
کل جو میرا حال تھا وہ آج ان کا ہو گیا
حمد باری تعالی
مرا خالق، مرا مالک، مرا رازق ہے تو مولی
رضا تیری مجھے مل جائے یہ ہے آرزو مولی
اور ساری ٹینشن ختم ہو گئی!
چیخیں سناٹوں میں تبدیل ہو گئیں، فضا میں عجیب سی گھٹن تھی، صباغ نے ہوش سنبھالا، گلا خشک ہو گیا تھا، آنکھوں کے سامنے کھنڈرات اور لاشیں تھیں، ٹانک اور ہار کو…
کوئی چھٹکارا دلائے مجھے ویرانی سے
کوئی چھٹکارا دلائے مجھے ویرانی سےجی بہلتا نہیں دنیا کی فراوانی سے
بلبلہ جیسے گریزاں رہے طغیانی سے
بلبلہ جیسے گریزاں رہے طغیانی سے
ہچکچاتے ہیں سبھی جان کی قربانی سے
بچے اور والدین
کچھ دیر بعد عائشہ روتے روتے ہی سو گئی۔ میں اپنے بچپن کی سوچ میں دوسرے کمرے کی طرف چلا گیا، والدین سو رہے تھے، انہیں پیار سے دیکھا، مسکرایا اور واپس آ کر سو…
سب کے دانتوں تلے دب گئیں انگلیاں
سب کے دانتوں تلے دب گئیں انگلیاں
جب ہماری تمھاری ملیں انگلیاں
میرے خونِ جگر میں سنی انگلیاں
میرے خونِ جگر میں سنی انگلیاں
کیسے دیکھوں وہ مہندی بھری انگلیاں
چار بوندیں کیا گرا دیں جیسے بادل ہو گیا
چار بوندیں کیا گرا دیں جیسے بادل ہو گیا
وہم ہر ناقص کو ہوتا ہے کہ اکمل ہو گیا
تیرا انکار مرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا
تیرا انکار مرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا
جب بھی کچھ کہنے کی خاطر میں اٹھا، بیٹھ گیا