ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
ادب
علیحدگی
اس نے الماری سے
اپنے سارے کپڑے چھانٹ چھانٹ کر
بیگ کے اندر ٹھونس لیے ہیں
کچھ دن پہلے
چلو نفرت مٹانے کی کوئی تدبیر کرتے ہیں
چلو نفرت مٹانے کی کوئی تدبیر کرتے ہیں
سبھی مل کر محبت کی یہاں تفسیر کرتے ہیں
عمر بھر بھول نہ پاؤں گا میں احساں تیرا
عمر بھر بھول نہ پاؤں گا میں احساں تیرا
دو گھڑی ہی سہی یہ دل رہا مہماں تیرا
قلبی احساسات بروفات سید شبیراحمدصاحب
سانحہ یہ بھی کیسااچانک ہوا
چھوڑرہبرچلااپنایہ کارواں
ہے اُس کے دستِ ناز میں تیر و کمان پھر
ہے اُس کے دستِ ناز میں تیر و کمان پھر
آشوبِ روزگار میں ہے میری جان پھر
سفر کیوں؟
نیز سفر میں مختلف ممالک میں مروج تاریخ اورثقافت کی واقفیت سے عمدہ خصلتوں کی آبیاری ہوتی ہے۔ انسان مہذب بنتا ہے۔ دوسروں کو بدلنے کی جگہ اس کو بہتر طریقے سے…
بیادِ ممتاز فلمی اداکارہ مینا کماری
پیش کرتا ہوں میں اُس مینا کماری کو خراج
جو دلوں پر کرتی تھی اپنی اداکاری سے راج
آخر کیوں گھُٹ رہا ہے بچپن؟
اس دن ماں ہونے کے ناطے اپنے بچے کو سمجھانا دلاسہ دینا اور اپنی محبت کا احساس دلانا اس ماں کی ذمیداری تھی جس سے شاید وہ چوک گئی اور اس چوک کی قیمت اپنے لختِ…
ہے انتشار یہاں اور ثبات آئندہ؟
ہے انتشار یہاں اور ثبات آئندہ؟
عذاب "حال" پہ اُترا، نجات "آئندہ؟
اردو کی ترویج و ترقی: روڈ میپ
اردو زبان کی ترویج و اشاعت میں سرگرم سرکاری نیم سرکاری و غیر سرکاری ادارے کیا ایسا کرسکتے ہیں؟ چند تجاویز و مشورے ہیں۔ دلچسپی رکھنے والے ادارے محرک ہوجائیں…
آنسو دل کی زبان ہیں!
یہ آنسو ذریعۂ اظہارِ بندگی بھی ہیں کہ بندہ اپنے رب کے حضور مقبول ہوجائے۔ سراپا گناہوں میں ڈوبا ہوا وجود توبہ کے مقدس آنسوؤں کی وجہ سے پاکیزگی کے اتھاہ…
اردو کی عالمی کانفرنس اور اہل اردو
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی پانچویں عالمی اردو کانفرنس کااختتام’’ میں اردو ہوں ‘‘ ڈرامہ کی پیشکش کے ساتھ ہوا۔ اس ڈرامہ میں اردو کے بسنے اجڑنے کی…
زیست سے لڑ کے ابھر جائیں تو کچھ بات بنے
زیست سے لڑ کے ابھر جائیں تو کچھ بات بنے
ہم رگ جاں سے گزر جائیں تو کچھ بات بنے
بات هی بات میں سب اشکار کرتے رهے
بات هی بات میں سب اشکار کرتے رهے
هر ایک سے سخن راز دار کرتے رهے
ادب سے آتے ہیں شمس و قمر مدینے میں
ادب سے آتے ہیں شمس و قمر مدینے میں
قیام فرما ہے ایسا بشر مدینے میں
دو روزہ قومی سمینار بعنوان: نقش امیر خسرو در فرھنگ ایران و ھند
سمینار میں بطور مہمانِ خصوصی کنسول جنرلایران کنسولیٹ ڈکٹر احمد صادقی، ایران کلچر ہاؤس کے ڈائیرکٹرمہدی زارع،روزنامہ انقلاب ممبئی کے مدیر شاہد لطیف نے شرکت کی…
"چپ رہو” اُس نے کہا اور لب مقفّل ہو گئے
"چپ رہو" اُس نے کہا اور لب مقفّل ہو گئے
لفظ کچھ اِترا رہے تھے سب مقفّل ہو گئے
مرکز عالمی اردو مجلس کی ایک شام اردو یعنی شاہد علی خان کے ساتھ
مرکز کی اس پُر وقار بزم میں شاہد علی خان(چیئر گیسٹ)پروفیسر خالد محمود(مہمان خصوصی)، سلطان محمد خان سنبھلی(صدرِ محفل)، شعیب رضا خان (مہمانِ اعزازی) اور…
امجد حیدر آبادی: شخصیت اور فن رباعی
18مارچ2018ء بروز اتوار صبح دس بجے اسلامی سنٹر لکڑکوٹ حیدرآباد پر ایک ریاستی سمینار ومشاعرہ کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا۔اس سمینار کی صدارت جناب سیدحامد…
اِک اِک لمحہ گِن کر کاٹ رہا ہوں
اِک اِک لمحہ گِن کر کاٹ رہا ہوں
ہجر کے دن یا پتھّر کاٹ رہا ہوں
اپنے ہوئے پرائے
ہمارا پورا بدن جیسے مفلوج ہوچکا تھا۔ صرف کانوں میں ندا جی کی آواز گونج رہی تھی۔ کیا ایسا بھی ہوتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ اپنوں کو بھی اتنا کٹھور ہونا چاہئے؟ ہم انہیں…
اک روز ترے عشق کے اس سانچے میں ڈھل کر
اک روز ترے عشق کے اس سانچے میں ڈھل کر
دیکھوں گا مری جان وفا شعلوں پہ چل کر
بے قراری کا ثمر یاد ہو شاید تمھیں
بے قراری کا ثمر یاد ہو شاید تمھیں
اک محبت کا شجر یاد ہو شاید تمھیں
ڈھل کےاشعار میں آ، سادہ بیانی میں اتر
ڈھل کےاشعار میں آ، سادہ بیانی میں اتر
اپنا کردار نبھا اور کہانی میں اتر
جو پیارے نبی کی اطاعت کریں گے
جو پیارے نبی کی اطاعت کریں گے
انہیں کی نبی جی شفاعت کریں گے
شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں منشی نولکشور یادگاری خطبے کا انعقاد
اس خطبے کا آغاز حافظ شاہنواز فیاض نے تلات کلام پاک سے کیا اور صدر شعبہ پروفیسر شہپر رسول نے استقبالیہ کلمات پیش کیے۔ اس خطبے کی نظامت پروفیسر احمد محفوظ نے…
ہو جائے اب تباہ نہ گلزارِ اعتبار
ہو جائے اب تباہ نہ گلزارِ اعتبار
طوفاں سے لڑ رہے ہیں سب اشجارِ اعتبار
تمھاری آنکھوں میں کانٹے ہوں گے
ایک راستہ سمجھ کر، میں یہ کیا کر رہا تھا
دن رات مشقت کررہا تھا
بڑھ بڑھ کرکانٹے چن رہا تھا