ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
غزل
اب چھوڑ بھی دے تلخیِ حالات کا رونا
اب چھوڑ بھی دے تلخیِ حالات کا رونا
جب اُس کی حمایت ہے تو کس بات کا رونا
خوش فہمیوں میں پڑگئے باتوں پہ مرگئے
خوش فہمیوں میں پڑگئے باتوں پہ مرگئے
سادہ مزاج لوگ اداؤں پہ مرگئے
قدرت نے بنایا ہے تجھے صاحبِ تدبیر
قدرت نے بنایا ہے تجھے صاحبِ تدبیر
کرتے ہیں جواں مرد کہاں شکوۂ تقدیر
سیم و زر کی کوئی تنویر نہیں چاہتی میں
سیم و زر کی کوئی تنویر نہیں چاہتی میں
کسی شہزادی سی تقدیر نہیں چاہتی میں
آنکھوں کو اک خواب دکھایا جا سکتا ہے
آنکھوں کو اک خواب دکھایا جا سکتا ہے
قصہ یوسف کا دہرایا جا سکتا ہے
اونچی اونچی گردنوں والے خمیدہ سر ملے
اونچی اونچی گردنوں والے خمیدہ سر ملے
راہِ الفت میں کئی ٹوٹے ہوئے شہپر ملے
حسن کی دل ستاں تاب سے آشنا کون تھا
حسن کی دل ستاں تاب سے آشنا کون تھا
رشکِ زہرہ جبیں وہ ترا دلربا کون تھا
خواب آتے ہیں، جگاتے ہیں چلے جاتے ہیں
خواب آتےہیں، جگاتے ہیں چلے جاتے ہیں
آنکھ سے نیند اُڑاتے ہیں چلے جاتے ہیں
ملتے نہیں دنیا سے خیالات ہمارے
ملتے نہیں دنیا سے خیالات ہمارے
سمجھے گا کوئی کس طرح جذبات ہمارے
اپنے دل کے زخموں پہ مرہم لگانے کا شکریہ
اپنے دل کے زخموں پہ مرہم لگانے کا شکریہ
کسی کو اپنانے کا ، ہم کو گنوانے کا شکریہ
بادل سا تیری یاد ٹپکتی ہے بوند بوند
بادل سا تیری یاد ٹپکتی ہے بوند بوند
چشمِ وفا میں آس چمکتی ہے بوند بوند
بادل سا تیری یاد ٹپکتی ہے بوند بوند
بادل سا تیری یاد ٹپکتی ہے بوند بوند
چشمِ وفا میں آس چمکتی ہے بوند بوند
دشمن سکوت کا ہوں میں اپنے وجود میں
دشمن سکوت کا ہوں میں اپنے وجود میں
اک شور سا مچا ہوں میں اپنے وجود میں
بے پردہ سرو تم پہ ردا کیوں نہیں آتی
اس دور جہالت کو قضا کیوں نہیں آتی
ہر سمت محبت کی فضا کیوں نہیں آتی
جاذرا دیر کو جاں، اب غم ِ جاں دیکھنے دے!
جاذرا دیر کو جاں، اب غم ِ جاں دیکھنے دے!
زخم گہرا ہے ، کراں تابہ کراں دیکھنے دے!
یہ جو باتیں ہیں پسِ شعر و سخن میرے دوست
یہ جو باتیں ہیں پسِ شعر و سخن میرے دوست
تیری ان باتوں سے جلتا ہے بدن میرے دوست
مجھ سا دیوانہ میری طرح مبتلا کون تھا
مجھ سا دیوانہ میری طرح مبتلا کون تھا
تیری آنکھوں میں مجھ سے زیادہ بھلا کون تھا
زخم پر زخم کھا رہا ہوں میں
زخم پر زخم کھا رہا ہوں میں
زیرِ لب مُسکرا رہا ہوں میں
کہاں وہ لطفِ پسِ انتشار دیتا ہے
کہاں وہ لطفِ پسِ انتشار دیتا ہے
مجھے بکھرنے سے پہلے سنوار دیتا ہے
لطیف آنچ پہ سب کچھ بھلا کے تپنے کا
لطیف آنچ پہ سب کچھ بھلا کے تپنے کا
ہے عشق نام ہی تڑپانے اور تڑپنے کا