ٹرینڈنگ
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
- 72 حوریں: کتنی حقیقت؟ کتنا فسانہ؟
- اڑیسہ کا المناک ٹرین حادثہ
- پارلیمنٹ میں سنگول کا پیغام
- کشمیر میں جی 20 سمٹ: خطہ پیر پنجال کے لیے کتنی سود مند؟
براؤزنگ زمرہ
غزل
شیشہ دل چور ہوا، زخم سے سینہ معمور ہوا
شیشہ دل چور ہوا زخم سے سینہ معمور ہوا
میں نے اپنا وہ حال کیا کہ رونے پہ مجبور ہوا
دل کش اور پیارا ہے مگر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں
دل کش اور پیارا ہے مگر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں
غصّے پہ مرنے والے پر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں
مصیبت میں زمیں بھی کم نہیں ہے
مصیبت میں زمیں بھی کم نہیں ہے
سو بے چینی کہیں بھی کم نہیں ہے
نظر کو خواب قدم کو سفر دیا جائے
ہر ایک عضو کو اک اک ہنر دیا جائے
"نظر کو خواب قدم کو سفر دیا جائے"
مرزا غالب کی غزل پر شگفتہ تضمین
پچیس بار ہار چکا ہوں میں انتخاب
"کب سے ہُوں کیا بتاؤں جہانِ خراب میں"
کہا میں نے مری آنکھوں میں پانی ہے
کہا میں نے مری آنکھوں میں پانی ہے
جواب آیا محبت کی نشانی ہے
انا کی قید سے نکلوں، وفا کو عام کروں
انا کی قید سے نکلوں، وفا کو عام کروں
گلے وہ بڑھ کے لگائیں تو احترام کروں
لطفِ نگاہِ یار کا مطلب بدل گیا
لطفِ نگاہِ یار کا مطلب بدل گیا
یعنی کہ دل نثار کا مطلب بدل گیا
اک جھلک اور دکھاؤ نہ اگر ممکن ہو
فہم و ادارک میں آؤ نہ اگر ممکن ہو
اک جھلک اور دکھاؤ نہ اگر ممکن ہو
کس جگہ کس وقت اور کس بات پر کتنا چپ رہنا ہے اُن کو علم ہے
کس جگہ کس وقت اور کس بات پر کتنا چپ رہنا ہے اُن کو علم ہے
میری شرحِ خواہش و جذبات پر کتنا چپ رہنا ہے اُن کو علم ہے
عید آئی بھی اور گزر بھی گئی
جس کا تھا مُنتظرخبر بھی گئی
عید آئی بھی اور گذر بھی گئی
یہ عشق جس بشر پہ مہربان ہو گیا
یہ عشق جس بشر پہ مہربان ہو گیا
وہ تنگ دست رہ کے بھی سلطان ہوگیا
اداس لمحوں سے دل لگانا ہمیں نہ آیا
اداس لمحوں سے دل لگانا ہمیں نہ آیا
کوئی بھی غم معتبر بنانا ہمیں نہ آیا
آ گھر مرے یا مجھ کو بُلا عید کا دن ہے
آگھر مرے یا مجھ کو بُلا عید کا دن ہے
جو مجھ کو مِلا تجھ سے مِلا عید کا دن ہے
تشنگی لوگ سر شام لیے پھرتے ہیں
تشنگی لوگ سر شام لیے پھرتے ہیں
پیاس دھڑکن کی سر عام لیے پھرتے ہیں
اُن کا کہنا کہ مرے خواب بھی آتے ہیں کیا
اُن کا کہنا کہ مرے خواب بھی آتے ہیں کیا
کیسے کہہ دوں کہ مری نیند اُڑاتے ہیں کیا
مشکل ہے، کسی کے لیے مرنا نہیں آسان
مشکل ہے، کسی کے لیے مرنا نہیں آسان
کہنا بہت آسان ہے، کرنا نہیں آسان
آیت اللہ عظمیٰ حضرت امام خمینی کی ایک عارفانہ غزل کا منظوم اردو مفہوم
خالِ لب پر ترے اے دوست گرفتار ہوا
چشمِ بیمار تری دیکھ کے بیمار ہوا
تم نے مڑ کے جو نہ دیکھا ہمیں ٹھکراتے ہوئے
تم نے مڑ کے جو نہ دیکھا ہمیں ٹھکراتے ہوئے
انتقاماً تجھے آواز نہ دی جاتے ہوئے