ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
غزل
میں جا رہا ہوں
میکدہ کے اے ساقیو، پلاؤ جام، میں جا رہا ہوں
قسمت میں میری وفا نہیں ہے، پیام لے کے میں جا رہا ہوں
محبت تو جنوں کی آخری منزل سے آتی ہے
محبت تو جنوں کی آخری منزل سے آتی ہے
حصار ذات سے باہر خرد مشکل سے آتی ہے
تم تو مشکل ہو مری جان سوالوں کی طرح
تم تو مشکل ہو مری جان سوالوں کی طرح
میں تو آیا ہوں عبارت میں مثالوں کی طرح
وہ اپنے ناز و ادا دکھاتے، کبھی تو آتے
وہ اپنے ناز و ادا دکھاتے ، کبھی تو آتے
اسی طرح پھر ہمیں ستاتے، کبھی تو آتے
ہم کو آنکھوں سے جب وہ پلانے لگے
ہم کو آنکھوں سے جب وہ پلانے لگے
شیخ جی بے سبب تلملانے لگے
راہ وفا سخت کٹھن ہے منزل بھی آسان نہیں
راہ وفا سخت کٹھن ہے منزل بھی آسان نہیں
شکوہ گلہ جو بھی کر لواسکے وفا کا امکان نہیں
چا ند کے جیسے وہ آتا ہے چلا جاتا ہے
چا ند کے جیسے وہ آتا ہے چلا جاتا ہے
جلو ے ا پنے وہ دکھاتا ہے چلا جاتا ہے
چھائی ہوئی بہار ہے مئے سے شغل روا ہوا
چھائی ہوئی بہار ہے مئے سے شغل روا ہوا
میں نے بھری بہار میں کچھ پی لیا تو کیا ہوا
الجھے رہیں گے زلف شکن در شکن سے ہم
دائم رہے گی قائم ذوق سخن وری
الجھے رہیں گے زلف شکن در شکن سے ہم
گزر چکا ہے ترے اعتبار کا موسم
شکار کر گیا ان کو شکار کا موسم
نشا ہرن ہوا تشنہ خمار کا موسم
کس لیے سوچوں کہیں اور میں جانے کے لیے
کس لیے سوچوں کہیں اور میں جانے کے لیے
دل سے بہتر تو نہیں کچھ بھی ٹِھکانے کے لیے
بے تابیِ جذبات ادھر بھی ہے ادھر بھی
بے تابیِ جذبات ادھر بھی ہے ادھر بھی
پابندیِ حالات ادھر بھی ہے ادھر بھی
وہ اگر سلیقے سےگفتگو نہیں کرتا
وہ اگرسلیقے سے گفتگو نہیں کرتا
میں بھی اس سےملنے کی آرزو نہیں کرتا
کرتے ہو تم جو باتیں نشیب و فراز کی
کرتے ہو تم جو باتیں نشیب و فراز کی
آتی نہیں سمجھ میں کبھی وہ فراز کی
ہم اپنے آپ سے پیچھا چُھڑانے لگتے ہیں
ہم اپنے آپ سے پیچھا چُھڑانے لگتے ہیں
بہت سے فیصلے جب دل دُکھانے لگتے ہیں