ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
غزل
لوٹ کر پھر وہ اسیرانِ قفس بھی آئے
لوٹ کر پھر وہ اسیرانِ قفس بھی آئے
پھول شاخوں پہ چلو اب کے برس بھی آئے
جو دل پہ گراں گزرے وہ ناز بدل ڈالو
جو دل پہ گراں گزرے وہ ناز بدل ڈالو
غصؔے کا صنم اپنے انداز بد ل ڈالو
وہ کہے اور ہم سنیں ایسا ہے کیا؟
وہ کہے اور ہم سنیں ایسا ہے کیا؟
اب ہمارے بیچ میں رشتہ ہے کیا؟
پھر بڑھا دیں نہ پیچ و تاب سوال
پھر بڑھا دیں نہ پیچ و تاب سوال
مت کر اے عقل یوں جواب سوال
ظاہر ہے اُس کے ہر ڈھب سے ایسا ویسا نہیں ہے وہ
ظاہر ہے اُس کے ہر ڈھب سے ایسا ویسا نہیں ہے وہ
اُس کی بات نرالی سب سے ایسا ویسا نہیں ہے وہ
مسیحائی سے پہلے عشق کا بیمار اچھا تھا
مسیحائی سے پہلے عشق کا بیمار اچھا تھا
ترے اقرار سے ظالم! ترا انکار اچھا تھا
نہ جانے کیوں تمناؤں کی طغیانی میں رکھا ہے
نہ جانے کیوں تمناؤں کی طغیانی میں رکھا ہے
ابھی تک دل نے خود کو عہدِ نادانی میں رکھا ہے
سنگ دل جب کبھی کلیوں کو مسل جاتے ہیں
سنگ دل جب کبھی کلیوں کو مسل جاتے ہیں
قلب گلشن کے مکینوں کے دہل جاتے ہیں
شبِ غم ایک میں ہی کیا، ہزاروں کو نہ نیند آئی
شبِ غم ایک میں ہی کیا، ہزاروں کو نہ نیند آئی
بدلتے کروٹیں، لیکن ستاروں کو نہ نیند آئی
تجھ کو کسی کے ساتھ جب دیکھا کروں ہوں میں
تجھ کو کسی کے ساتھ جب دیکھا کروں ہوں میں
خود بن کے آگ اپنے ہی اندر جلوں ہوں میں
جس دن سے تری آنکھ کو نم دیکھ رہے ہیں
جس دن سے تری آنکھ کو نم دیکھ رہے ہیں
اس دل میں بہت رنج و الم دیکھ رہے ہیں
ہمارا کیا ہے ہم تو خود کو بس بسمل سمجھتے ہیں
ہمارا کیا ہے ہم تو خود کو بس بسمل سمجھتے ہیں
ترے کوچے کے ذرے ذرے کو قاتل سمجھتے ہیں
یوں زندگی کا ساتھ نبھائے ہوئے تو ہیں
یوں زندگی کا ساتھ نبھائے ہوئے تو ہیں
پاؤں کی بیڑیوں کو بجائے ہوئے تو ہیں
نہ خوشی کہیں مرے دل میں ہے، نہ ہی دھڑکنوں میں ملال ہے
نہ خوشی کہیں مرے دل میں ہے، نہ ہی دھڑکنوں میں ملال ہے
نہ خبر کہیں غم عشق کی، نہ عیا ں کہیں ترا حال ہے
پہلے تو سج دھج کے آتی تھی لبھانے کے لیے
پہلے تو سج دھج کے آتی تھی لبھانے کے لیے
اب نہیں سجتی کبھی مجھ کو جلانے کے لیے
جب بھی کرتا ہے ترا ہجر پریشان مجھے
جب بھی کرتا ہے ترا ہجر پریشان مجھے
لگنے لگتی ہے بہت موت بھی آسان مجھے
سہن چمن سے خوشنوا بلبل چلا گیا
سہن چمن سے خوشنوا بلبل چلا گیا
گلزارتھاچمن جسے ویران بنا گیا
رات کالی ہے، فلک پہ کوئی تارا بھی نہیں
رات کالی ہے، فلک پہ کوئی تارا بھی نہیں
دردِ فرقت ہے گراں، اور سہارا بھی نہیں