ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
ادب
دو روزہ بین الا قوامی دا ستان گو ئی اور کہانی ورکشاپ کا انعقاد
’داستان ہجرتوں کی‘ جا وید دانش کے ذریعہ پیش کی جانے والی ایک جدید داستان ہے جس میں انہوں نے ہجرت کے کرب کو عمدگی سے پیش کیا ہے۔ داستان میں ان نو جوانوں کا…
انجمن قلمکاران دکن کی جانب سےمحفل افسانہ کا انعقاد
محفل افسانہ میں مشہور افسانہ نگار قمرجمالی نے زحال مسکیں افسانہ پیش کیا۔ شبینہ فرشوری نے فیصلہ اور رفیعہ نوشین نے وی آئی پی کہانیوں کو پیش کیا۔ ڈاکٹرصادق نے…
میں سیریا ہوں!
میں آگ ہی آگ مستقل ہوں ۔۔۔ میں خون ہی خون جا بجا ہوں
یہ میری صبحیں! اذیّتوں کا عداوتوں کا عَلَم اٹھائے کسی جہنّم سے آرہی ہیں
غیروں کی بات پر ہی بس کان دھرا ہے آپ نے
غیروں کی بات پر ہی بس کان دھرا ہے آپ نے
حالِ دلِ حزیں کہاں ہم سے سنا ہے آپ نے
میں بھی اپنی خوش بیانی کے مزے لیتا رہا
وہ مرے غم کی کہانی کے مزے لیتا رہا / میں بھی اپنی خوش بیانی کے مزے لیتا رہا
بزمِ رہبر کے زیر اہتمام آل بہار مشاعرہ کا انعقاد
صوبہ بہار کے دربھنگہ ضلع کے نوجوان شاعر وصحافی ڈاکٹر منصور خوشتر کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں بزمِ رہبر نے ’’مولانا ظہور رحمانی ایوارڈ‘‘ سے نوازا۔ اس…
گھٹن
آج پھر حسنہ کی آنکھوں سے آنسو نکلے۔ رات بھر رونے کی وجہ سے اس کی آنکھیں سوجھی ہوئی تھیں ۔ اس کا شوہر اس کی بغل میں خوابِ خرگوش کی نیند میں پڑاتھا جبکہ وہ…
تمہارے عدل کا معیار دیکھنے کے لیے
ہُوا ہوں خود ہی گرفتار دیکھنے کے لیے / تمہارے عدل کا معیار دیکھنے کے لیے
ماہانہ شامِ غزل
شامِ غزل کے اختتام پر میزبان گل بخشالوی نے معزز شعراءکی تشریف آوری پر اُن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ شعراءدوستوں کی تشریف آوری سے کاشانہ علم وادب…
سر سید کا دو صد سالہ جشن: ملک و قوم نے کیا پایا، کیا کھویا؟
سر سید کی پیدائش کے دو صد سالہ جشن کا آغاز ہوتے ہی یہ نظر آنے لگا کہ کبھی امریکہ اور انگلینڈ، کبھی عرب کے ریگ زار اور کبھی آسٹریلیائی ٹاپو اخبارات و رسائل…
جناب عظیم عباس کو بزم صدف انٹرنیشنل اوارڈ برائے اردو تحریک 2017
ہندستان سے باہر کے ممالک مثلاََ قطر، سعودی عرب اوردیگرخلیجی ممالک میں مقیم ہندستانیوں نے 2015 میں بزم صدف کا قیام عمل میں لایا۔ بزم صدف ایک بین الاقوامی ادبی…
ہندوستان میں اردو زبان اور رسم الخط کی بقا
اردو اور اردو رسم الخط کی بقا کے لیے صرف ہمارا کوشاں ہونا کافی نہیں ہے. ہاں ایک حد تک یہ کوشش اسے زندہ رکھ سکتی ہے مگر محض ایک طبقہ کے کچھ لوگوں کی کوشش اس…
جو آفتاب کی کرنوں سے جل گیا ہوگا
جو آفتاب کی کرنوں سے جل گیا ہوگا
تو ماہتاب یقیناً پگھل گیا ہوگا
وہ زخم تازہ ہوئے ہیں جو بھرنے والے تھے
عنایتیں یہ مرے چارہ گر کی ہیں مجھ پر
’’وہ زخم تازہ ہوئے ہیں جو بھرنے والے تھے‘‘
غالب اکیڈمی میں طرحی مشاعرے کا انعقاد
گزشتہ روز غالب اکیڈمی نئی دہلی کے انچاسویں یوم تاسیس کے موقع پر ایک طرحی مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ مشاعرے کا افتتاح پروفیسر شمیم حنفی شیش نرائن سنگھ اور…
دنیا بھی عارضی ہے مسکن بھی عارضی ہے
دنیا بھی عارضی ہے مسکن بھی عارضی ہے
سانسوں کی انجمن میں گلشن بھی عارضی ہے
پٹنہ یونیورسٹی میں دو روزہ سیمینار و مشاعرہ کا انعقاد
ماں کی اہمیت کیا ہے اس بات سے آپ سب بہ خوبی واقف ہیں، اسی طرح مادری زبان کی بھی اہمیت ہے۔راشٹر یہ زبان کی بھی اہمیت ہے، ریاستی زبان کی بھی اہمیت ہے،لیکن…
گوگٹے گر کالج رتنا گری میں بین الاقوامی سمینار کا انعقاد
علاقہ کوکن جہاں کے قدرتی مناظردیکھنے کے لائق ہیں اور یہ مہاراشٹرا کے سرحد پرواقع علاقہ ہے۔ یہاں کی تہذیب سے واقف کروانے اور یہاں پراردو کے فروغ کے لیے کی…
کیا کہوں تم نے کیا کہا تھا مجھے
کیا کہوں تم نے کیا کہا تھا مجھے
صرف باتیں تھیں کیا پتا تھا مجھے
مرزا اسداللہ خان غالب (آخری قسط)
مرزاکےاخلاق نہایت وسیع تھے،وہ ہرایک شخص سےجوان سےملنےجاتاتھا،بہت کشادہ پیشانی سےملتےتھےجوشخص ایک دفعہ ان سےمل آتاتھااس کوہمیشہ ان سےملنےکااشتیاق…
مادری زبان کی اہمیت
انسانی ذہنی نشوونما میں مادری زبان کی اہمیت مسلمہ ہے جس سے انکار نہیں کیاجاسکتا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی مادری زبان اردوجس کے الفاظ شیریں اور اس کی…
عالمی یوم مادری زبان
ہے جاں سے بھی عزیز ہمیں مادری زباں
اپنی زبان اپنے تشخص کا ہے نشاں
اردو زبان سے ہمارا تعلق: عالمی یوم مادری زبان کے حوالے سے
اردو والوں کا اس سے بڑا المیہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ آزادی ملے ستّر سال ہو گئے، لیکن اب تک قومی سطح پر’ یوم اردو ‘ منانے کی کوئی ایک تاریخ طیٔ نہیں ہو…
تیر اندھیرے میں چلایا چل گیا
عشق کا لگتا یے جادو چل گیا
اس کے سانچے میں مرا دل ڈھل گیا