براؤزنگ زمرہ

نظم

ایک وہم کا ازالہ

ادریس آزاد تم بُرا نہ مانو تو ایک بات کہتا ہوں یہ جو وہم ہے تم کو سب خرید سکتے ہو جسم، زلف، آنکھیں اور لب خرید سکتے ہو بُت پرست لوگوں کے رَب خرید…

سیریا

دل سسکتا ہے آنکھیں ہیں نم سیریا دیکھ کر تجھ پہ ظلم و ستم  سیریا

میں سیریا ہوں!

میں آگ ہی آگ مستقل ہوں ۔۔۔ میں خون ہی خون جا بجا ہوں یہ میری صبحیں! اذیّتوں کا عداوتوں کا عَلَم اٹھائے کسی جہنّم سے آرہی ہیں

امن کا پیغام

مولا کا پیغام نبی کے دشمن کو پہنچانا ہے عربی میں حدیثیں پڑھنی ہیں اور اردو میں سمجھانا ہے