ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
غزل
خلاف ہم سے عدالت ہے کیا کیا جائے
خلاف ہم سے عدالت ہے کیا کیا جائے
یہ حکمراں کی عنایت ہے کیا کیا جائے
غرض کے واسطے اس نے کیا کیا نہ کیا
غرض کے واسطے اس نےکیاکیا نہ کیا
سب کچھ کیا پر ظالم نے وفا نہ کیا
کوزۂ فکر کو دریا سا بنا آتا ہوں
کوزۂ فکر کو دریا سا بنا آتا ہوں
تشنگی فن کی لہو سے میں بجھا آتا ہوں
امن و اماں کے جسم کو ہو جائے جاں نصیب
امن و اماں کے جسم کو ہو جائے جاں نصیب
اب تو بہار بخت ہو گلشن خزاں نصیب
خود کو کہتا ہے جو سب کا پاسباں خاموش ہے
خود کو کہتا ہے جو سب کا پاسباں خاموش ہے
سن کے مظلوموں کی وہ آہ و فغاں خاموش ہے
اب غم کے سمندر ہیں رواں کوہِ گراں سے
اب غم کے سمندر ہیں رواں کوہِ گراں سے
دل میرا بھی اب ٹوٹ گیا دردِ نہاں سے
یاد آئی ہے وہ اک زمانے کے بعد
یاد آ ئی ہے وہ اک زمانے کے بعد
چھپ گئی تھی نظر جو ملانے کے بعد
ضبط ہے مہلک تمھارا جان لیوا اجتناب
ضبط ہے مہلک تمھارا جان لیوا اجتناب
سامنا جس کا ہے دل کو، ضبط ہے یا اجتناب
زندگی کی داد دیتے ہیں وہ دلداروں کے ساتھ
زندگی کی داد دیتے ہیں وہ دلداروں کے ساتھ
شیخ جی اکثر ملے ہیں ہم کو میخواروں کے ساتھ
امن کا خواہاں ہوں میں، نفرت ہے مجھ کو جنگ سے
امن کا خواہاں ہوں میں نفرت ہے مجھ کو جنگ سے
تجھ کو ملنا ہو اگر مجھ سے مِلا کر ڈھنگ سے
آؤ دیوار یہ آنگن کی گرا لی جائے
آؤ دیوار یہ آنگن کی گرا لی جائے
اور بگڑی ہوئی ہر بات بنا لی جائے
رنگ خوشبو چاند تارے پھول کلیاں کچھ نہیں
رنگ خوشبو چاند تارے پھول کلیاں کچھ نہیں
ھجر کا حاصل سوایے اشک گریاں کچھ نہیں
دیوانِ غالب کی پہلی غزل پر شگفتہ تضمین
چھوڑیے پیچھا مرا غالب سے جا کر پوچھیے
"نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا"
گزر رہے ہیں شب و روز کس زمانے میں
گزررہے ہیں شب و روز کس زمانے میں
مرا ہی نام نہیں ہے مرے فسانے میں
شمس مغرب سے کسی دن ہو عیاں ممکن ہے
شمس مغرب سے کسی دن ہو عیاں ممکن ہے
خامشی کی تری تشریح کہاں ممکن ہے
اس نے کبھی جی بھر کے یوں دیکھا بھی نہیں ہے
اس نے کبھی جی بھر کے یوں دیکھا بھی نہیں ہے
دعوے میں محبت کے وہ جھوٹا بھی نہیں ہے
سر مرا بھی ایک دن دھڑ سے اتارا جائے گا
مجاہد ہادؔی ایلولوی
سر مرا بھی ایک دن دھڑ سے اتارا جائے گا
بے گناہوں کو یوں مقتل سے گزارا جائے گا
پھر کسی مظلوم کو منصف نے ظالم لکھ دیا
پھر کسی بیوا کے…
کلاہ سر پہ نہ مشہود سر ہے کاندھے پر
کلاہ سر پہ نہ مشہود سر ہے کاندھے پر
ندی سراب ہے سوکھا شجر ہے کاندھے پر
پھول سا چہرہ جو کمھلایا ہوا لگتا ہے
پھول سا چہرہ جو کمھلایا ہوا لگتا ہے
چاند پر ابر کوئی چھایا ہوا لگتا ہے
طوفان سے التماس کی عادت نہیں مجھے
ہر گز غمیںحیات سے وحشت نہیں مجھے
ساقی تیرے شراب کی حاجت نہیں مجھے
مریض عشق ہوں میں، دوائی دے دے
مریض عشق ہوں میں ، دوائی دے دے
پیاس سے خشک ہے یہ لب، پانی دے دے
چار بوندیں کیا گرا دیں جیسے بادل ہو گیا
چار بوندیں کیا گرا دیں جیسے بادل ہو گیا
وہم ہر ناقص کو ہوتا ہے کہ اکمل ہو گیا