ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
غزل
ہر طرف پھیلی ہے شہرت آپ کی
ہر طرف پھیلی ہے شہرت آپ کی
لگ رہی ہے اب تو قیمت آپ کی
ان کے قدموں میں ہی اکثر آبلے دیکھے گئے
ان کے قدموں میں ہی اکثر آبلے دیکھے گئے
سنگِ مر مر جن کے بھی قدموں تلے دیکھے گئے
لکھ رہا ”سین” ہوں سامانِ سفر کیسا ہے؟
لکھ رہا ''سین'' ہوں سامانِ سفر کیسا ہے؟
یہ جو ''یا'' ہے اُس کا یہ ہُنر کیسا ہے؟
کبھی دیکھا، کبھی سوچا،کبھی پھر سوچ کر دیکھا
کبھی دیکھا، کبھی سوچا، کبھی پھر سوچ کر دیکھا
محبت کے مسافر کو میں نے تنہاں کھڑا دیکھا
کیوں زمیں خاموش ہے اور آسماں خاموش ہے
کیوں زمیں خاموش ہے اور آسماں خاموش ہے
اے خدا پھر آج کیوں سارا جہاں خاموش ہے
ہم نے اسے منانے کی کوشش ذرا نہ کی
ہم نے اسے منانے کی کوشش ذرا نہ کی
یہ کیا کیا کہ اپنے ہی دل سے وفا نہ کی
تیرا انکار مرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا
تیرا انکار مرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا
جب بھی کچھ کہنے کی خاطر میں اٹھا، بیٹھ گیا
پھر حوادث نے بھی رخ ہمارا کیا
پھر حوادث نے بھی رخ ہمارا کیا
حاکمِ وقت نے جب اشارا کیا
خود کو کہتا ہے جو سب کا پاسباں خاموش ہے
خود کو کہتا ہے جو سب کا پاسباں خاموش ہے
سن کے مظلوموں کی وہ آہ و فغاں خاموش ہے
مری شرابِ تمنّا مرے گلاس میں ہے
مری شرابِ تمنّا مرے گلاس میں ہے
اِسی لیے تو یہ منظر ابھی حواس میں ہے
ملت کا اپنی مونس و غمخوار بھی تو ہو
ملت کا اپنی مونس و غمخوار بھی تو ہو
کوئی تو اِن میں قافلہ سالار بھی تو ہو
کیسے کروں میں گردشِ دوراں کی شرحِ حال
کیسے کروں میں گردشِ دوراں کی شرحِ حال
برپا ہے میرے ذہن میں اک محشرِ خیال
شمار گردشِ حالات کرتا رہتا ہوں
شمار گردشِ حالات کرتا رہتا ہوں
میں یوں محاسبہء ذات کرتا رہتا ہوں
ہم یوں چاندنی میں آفتاب دیکھتے رہے
ہم یوں چاندنی میں آفتاب دیکھتے رہے
چھیڑ کر انہیں رخِ عتاب دیکھتے رہے
اس طرح عشق کی تجدید ہوا کرتی ہے
اس طرح عشق کی تجدید ہوا کرتی ہے
جب نظر ملتی ہے تائید ہوا کرتی ہے
امن عالم کی فضا ہموار ہونا چاہئے
امن عالم کی فضا ہموار ہونا چاہئے
’’ آدمی کو آدمی سے پیار ہونا چاہئے‘‘
ہر اک جواب کے اندر سوال ہوتا ہے
ہر اک جواب کے اندر سوال ہوتا ہے
سوال کرنا بھی اس کا کمال ہوتا ہے
رہا جو کام تو تحفہ میں وفا لے کے آئے کوئی
رہا جو کام تو تحفہ میں وفا لے کے آئے کوئی
گیا جو کام تو خار لے کے آئے کوئی
تم بھی اب یہ آستانہ چھوڑ دو
تم بھی اب یہ آستانہ چھوڑ دو
اس طرح ہم کو ستانا چھوڑ دو
جب گزرے لمحوں کے پنچھی یادوں میں در آتے ہیں
جب گزرے لمحوں کے پنچھی یادوں میں در آتے ہیں
کچھ کلیاں ہنس پڑتی ہیں اور کچھ گل مرجھا جاتے ہیں