ٹرینڈنگ
- پہلگام حملہ : ایسے حملوں سے پہلے چوکسی کیوں نہیں برتی جاتی؟
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
براؤزنگ زمرہ
غزل
حسنِ اخلاق سے اور جذبۂ ایثار کے ساتھ
حسنِ اخلاق سے اور جذبۂ ایثار کے ساتھ
ہم محبت سے ملا کرتے ہیں اغیار کے ساتھ
جو کور چشم کے ہاتھوں میں رہبری ہوگی
جو کور چشم کے ہاتھوں میں رہبری ہوگی
وہ مصلحت تو نہیں ہوگی، خودکشی ہوگی
تاعمر کھیلتے رہے آبِ رواں سے ہم
تاعمر کھیلتے رہے آبِ رواں سے ہم
کشتی سنبھالتے رہے بادباں سے ہم
نظرمیں اہل جنوں، جنوں کا اگر مقام نہ ہو
نظرمیں اہل جنوں، جنوں کا اگر مقام نہ ہو
جہاں میں اہل خرد کا بھی احترام نہ ہو
قیس و فرہاد سا نام کر جائیں گے
قیس و فرہاد سا نام کر جائیں گے
عشق میں ہم بھی حد سے گزر جائیں گے
ذرا نزدیک تو آ یار میرے
عبدالکریم شاد
ذرا نزدیک تو آ یار میرے
کھلیں گے تجھ پہ سب اسرار میرے
...
وہ کہتا ہے دعا کافی نہیں ہے
دوا بھی چاہیے بیمار میرے
...
مری بنیاد میں کچھ نقص…
نفرتوں کے تمام اسباب مہیا کر کے
نفرتوں کے تمام اسباب مہیا کر کے
رکھدیا کس نے مرے شہر کو صحرا کرکے
دستار کسی قوم کی معیار نہیں ہے
دستار کسی قوم کی معیار نہیں ہے
دھوکاہے اگر صاحبِ کردار نہیں ہے
وہ نگری شریفوں کی نگری نہیں ہے
وہ نگری شریفوں کی نگری نہیں ہے
سلامت کسی سر کی پگڑی نہیں ہے
یہ کر رہا ہے جو کافر تباہ سناٹہ
یہ کر رہا ہے جو کافر تباہ سناٹہ
میں سچ بتاؤ ہے وجہ گناہ سناٹہ
یہ ہم جو دل میں وفا کا مکاں بناتے ہیں
یہ ہم جو دل میں وفا کا مکاں بناتے ہیں
"ہوائے غم کے لیے کھڑکیاں بناتے ہیں"
میں تو مایوس ہوا اس پہ بھروسا کر کے
میں تو مایوس ہوا اس پہ بھروسا کر کے
ہائے نادم ہے مرا یار بھی وعدہ کر کے
اپنی نہیں ہے یارو پرائی ہے زندگی
ذوق ِعمل سے ہاتھ یہ آئی ہے زندگی
ہر سانس کہ رہی ہے کمائی ہے زندگی
میر کی کوئی غزل ہو یہ کہاں ممکن ہے
دل کی روداد نقل ہو یہ کہاں ممکن ہے
عکس بھی عین اصل ہو یہ کہاں ممکن ہے
جوشخص صبروشکر کا پیکر نہیں بنا
جوشخص صبروشکر کا پیکر نہیں بنا
اس کے لئے سکون کا اک گھر نہیں بنا
گلوں کے درمیاں یہ خار خار کچھ تو ہے
گلوں کے درمیاں یہ خار خار کچھ تو ہے
چمن میں ہوتا ہے اس کا شمار کچھ تو ہے
ہر درد و غم مٹائے گی اکّیسویں صدی
ہر درد و غم مٹائے گی اکّیسویں صدی
لگتا تھا دل کو بھائے گی اکّیسویں صدی
جن کو سجدے میں میاں ہم رات بھر دیکھا کئے
جن کو سجدے میں میاں ہم رات بھر دیکھا کئے
صبح دم ان کی دعائیں بے اثر دیکھا کئے