براؤزنگ زمرہ

ادب

دفتر

جوں ہی درواز کھلا اوروہ لیڈی بنا اس کی طرف دیکھے لِفٹ میں داخل ہوگئی جو اس کی عدم موجودگی میں اسے پکارتی تھی اور جس کا وہ رشتہ دار مشہور تھا۔۔۔۔۔۔ یہ…

عدالت

مستان کے سامنے اب صرف ایک ہی راستہ بچا تھا  اور و ہ یہ کہ گھر کی زمین جس پر مکھیا کا دعوی تھا کہ اس کے پُروجوں کی ہے اسے لوٹا دے اور عدالت سے انصاف کی امید…

سیکنڈ ہینڈ ٹیلی ویژن

میڈیا چینلزکے اوقات کی پابندی کی گئی، خبروں اور اشتہاروں کی یاد دانی ہوئی، فلموں کے نغمے گنگائے گئے، غزلوں کے سُرلگائے گئے، سیاسی خبروں پرجم کر بحثیں ہوئیں…

واشنگ مشین (آخری قسط)

وہ گہری نیند سو گیا اور شام سے کچھ دیر پہلے اچانک اس کی آنکھ کھل گئی، گھر سے گھرر گھرر کی آوازیں آرہی تھیں، ہر طرف شور تھا، چیخ و پکار اور برتن گرنے کی…

باپ سولی چڑھ گیا

ہائے رے انصاف!  الٹے مستان کو پیٹ پیٹ کر  قانون کے رکھوالوں اور انصاف کے محافظوں  نے اُس کی جان جسم سے جدا کردی اور اپنی بیٹی کی عزت کے لٹنے پر قانون اور…

نسیم حجازی کی ناول نگاری (قسط 3)

نسیم حجازی ملت اسلامیہ کا وہ سرمایہ ہیں جن کے بغیر نئی نسل یہ کبھی جان ہی نہ پاتی کہ وہ درویش صفت اور خوابیدہ طبع انسان کون تھے جنہوں نے عالم عشق و مستی میں…

نسیم حجازی کی ناول نگاری (قسط 2)

نسیم حجازی افغانستان کے جہاد سے بھی متاثر تھے اور ان کے قریبی لوگوں کا  کہنا ہے کہ اس موضوع پر وہ  ایک ناول زندہ پہاڑ کے نام سے لکھ رہے تھے لیکن روس کی شکست…

پھوس کا گھر

بیس سال کے بعد اس کے گھر کا ماحول بدل گیا تھا، اس کے باپ بہت خوش تھے اور  اپنے پوتے کو ڈاکٹر  صاحب، ڈاکٹر صاحب  اس کی کلینک میں کرسی پر بیٹھے اطمینان سے پکار…

نسیم حجازی کی ناول نگاری (قسط 1)

 اردو ادب میں عبد الحلیم شرر  اور رتن ناتھ سرشار نے ناول کی ابتدا کی اور  مرزا ہادی رسوا نے اسے نکھارا۔  شرر نے پچیس تاریخی ناولوں میں  اپنا ناول ملک العزیز…

واشنگ مشین (قسط 2)

مظہر حیرت سے آنکھیں پٹپٹاتا اس کے چہرے کی جانب دیکھ رہا تھا، وہ ایک سکول میں ٹیچر تھا۔ اس کی تنخواہ میں مشکل سے گھر چلتا تھا۔ لیکن اس کی بیوی مشین چلانا…

واشنگ مشین (قسط 1)

ایک دھیان کرنا پڑتا ہے کہ کپڑا مشین کی چکی میں پھنسنے نہ پائے۔ ایک بار کپڑا پھنس گیا تو سمجھو کپڑا گیا۔ سکینہ کادوپٹہ چور چور ہوگیا تھا۔ اچھا!…تو پھر اوپر سے…

معصوم شہیدہ

جو ابھی پوری طرح سے آنکھ بھی نہیں کھول پائی تھی، جس کے دودھ کے دانت بھی نہیں ٹوٹے تھے، اسے ناپاکی اور غلاظت کا ایسا شکار بنایا گیا تھا جسے دیکھ کر انسانیت…

غریب کی روٹی

کھانے پینے کا انتظام تو انسان کے خود اپنے اختیار میں ہوتا ہے لیکن سماج ہر انسان کو وہ رتبہ نہیں دیتا جو ہر انسان کو درکار ہے، ان کے معاشی حالات اور سالہا سال…

آہ! خاموش لحن داؤدی

آج وہ کل ہماری باری ہے۔ حبیب معظم ڈاکٹر داؤد کشمیری  بھی نہیں رہے۔ وہ ہر فن مولا قلم کار، فلم کار ، ادیب، شاعر  اوردانشور نقاد تھے۔ وہ  اُس فن ِ اِ ختِصار کے…

انصاف

ریل اپنی رفتار بڑھارہی تھی، چندا کی روشنی میں اسے صحرا اور درختوں کے علاوہ کچھ نظر نہیں آ رہا تھا، اس کے قریب کی سیٹوں والے رات کا آدھا سفر طے کر چکے تھے،…